فیکٹ چیک: پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا کو ہوٹل کا کمرہ نہ دینے کا وفاقی پولیس کا نوٹیفکیشن جعلی ہے

بہت سارے دوسرے اکاؤنٹس نے بھی اس مبینہ نوٹیفکیشن کو شیئر کیا، جس نے بعددیگر نیوز چینلز نے بھی اسے اپنی نشریات کا حصہ بنایا۔

فیکٹ چیک: پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا کو ہوٹلوں میں قیام سے روکنے کےمتعلق اسلام آباد پولیس کا وائرل نوٹیفکیشن جعلی ہے۔

پاکستان کےوفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک درجن کے قریب ہوٹل مالکان اور پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ہوٹلوں کو لانگ مارچ کے مظاہرین کی میزبانی سے روکنے کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔

متعدد ٹیلی ویژن چینلز اورسوشل میڈیا پوسٹس نے اس ہفتے ایک گمراہ کن دعویٰ شیئر کیا کہ اسلام آباد پولیس نے وفاقی دارالحکومت کے ہوٹلوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے شرکا کو اپنے ہوٹلوں میں نہیں ٹھہرائیں گے۔

دعویٰ

28 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر متعدد پوسٹس سامنے آئیں، جب عمران خان کی پارٹی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کو قبل از وقت انتخابات کے مطالبہ پر مجبور کرنے کےلیے لاہور سے اسلام آباد تک اپنے ایک ہفتہ کے لانگ مارچ کا آغاز کیا۔

سوشل میڈیا پرموجود مختلف اکاؤنٹس نے اسلام آباد پولیس کی طرف سے مبینہ طور پر ایک نوٹیفکیشن شائع کیا، جس کے مطابق ہوٹلوں کے مالکان اور منیجرز کو ”سختی سے حکم دیا گیا تھا کہ لانگ مارچ کے لیے آنے والے کسی بھی شخص کو اپنے ہوٹل میں جگہ نہ دیں۔“

اس میں مزید کہا گیا کہ ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کی روزانہ چیکنگ کی جائے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کہیں حکم کی خلاف ورزی تو نہیں ہو رہی۔

نوٹیفکیشن پر 28 اکتوبرکی تاریخ درج ہے۔

ایک ٹوئٹر صارف نےیہ نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ”یہ کیسے ممکن ہے؟ تحریک چلانا ہر ایک کا بنیادی حق ہے۔“

بہت سارے دوسرے اکاؤنٹس نے بھی اس مبینہ نوٹیفکیشن کو شیئر کیا، جس نے بعددیگر نیوز چینلز نے بھی اسے اپنی نشریات کا حصہ بنایا۔

حقیقت

جیو فیکٹ چیک نے اسلام آباد کے تقریباً ایک درجن سے زائد ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز سے رابطہ کیا۔ ان سب نے تصدیق کی کہ انہیں وفاقی دارالحکومت کی پولیس کی طرف سے ایسی کوئی اطلاع یا زبانی احکامات بھی موصول نہیں ہوئے۔

دارالحکومت میں لگژری ہوٹلوں سرینا اور میریٹ نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ انہیں کسی بھی اتھارٹی کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت نہیں ملی ۔

میریٹ میں ریزرویشنز کے ایگزیکٹو نعمان فاروق نے کہاکہ ”ایسی کوئی بات نہیں ہے، جو ہوٹل ہے ہمارا ،وہ ہر کسی کے لیےاوپن ہے۔“

اٹلس ہوٹل کی منیجر آمنہ حیدر نے کہا کہ انہوں نے صرف ٹی وی پر مبینہ نوٹیفکیشن دیکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں اسیاکوئی نوٹیفکیشن نہیں ملا، نہ ہی ہمیں پولیس کی جانب سے ایسی کوئی اطلاع یا ایسی کوئی کال موصول ہوئی ہے۔“

اینوائے کانٹینینٹل ہوٹل، ہوٹل بن نوید، اسلام آباد اِن، اسلام آباد پریمیئر ان، بابری ہوٹل، ہوٹل الحبیب اور سن وےہوٹل کے سینئر عملے نے بھی جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ انہیں پولیس کی جانب سے اس قسم کےکوئی بھی احکامات موصول نہیں ہوئے ۔

اس کے بعدجیو فیکٹ چیک نےاسلام آبادپولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ سے رابطہ کیا، انہوں نے بھی کنفرم کیاکہ یہ نوٹیفکیشن مستند نہیں ہے، انہوں نے جواب میں لکھا کہ ”یہ جعلی ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی پولیس نے اسلام آباد کے ہوٹلوں کو بھی ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔

اس کے علاوہ جیو فیکٹ چیک نے اسلام آباد کےتھانہ انڈسٹریل ایریا سےبھی رابطہ کیا کیوں کہ نوٹیفکیشن پر اسی تھانے کا نام دیا گیا ہے۔

پولیس اسٹیشن کے ہیڈ کانسٹیبل اختر شاہ نےفیکٹ چیک کو بتایا کہ” ہوٹل والوں کوبس زبانی طور پر یہ کہا ہے کہ آپ نے مشکوک لوگ، جو ادھر چور، ڈکیت آتے ہیں، جو موبائل چھین لیتے ہیں ادھر فیض آباد میں، کسی کو لوٹ لیتے ہیں، جیب تراشی کرتے ہیں، ان کے لئے بتایا تھا ،کہ ان کو ہوٹل میں نہیں ٹھہرانا ہے، ان کی تصدیق کرنی ہے۔“

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔