05 نومبر ، 2022
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف توشہ خانے سے تحائف غائب کرنے کی تحقیقات شروع کردی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اوران کے خاندان کو غیرملکی سربراہوں کی جانب سے دیے گئے درجنوں تحائف کا پتہ نہیں چلایا جاسکا۔
اس سلسلے میں ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے صدارتی تحائف جمع کر کے رکھنے والے ادارے نیشنل آرکائیو سے مدد مانگ لی ہے اور کانگریشنل تفتیش کاروں نے ان تحائف کی تلاش شروع کردی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ سلمان کی جانب سے ٹرمپ کو ملنے والا عبدالعزیز السعود اعزاز بھی غائب ہے۔
سابق صدر ٹرمپ کو جاپانی وزیراعظم شنزوآبے نے گالف کھیلنے کے سامان کا قیمتی تحفہ دیا تھا اسکا بھی پتہ نہیں چلایا جاسکا۔
روس کے صدر پیوٹن نے 2018 ورلڈ کپ کی فٹبال ڈونلڈ ٹرمپ کو تحفے میں دی تھی، مصر کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مصر کے قدیم دیوتا کا سنہری مجسمہ بھی تحفے میں دیا تھا اور ایلسلواڈور کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی بڑی پینٹنگ تحفے میں دی تھی۔
توشہ خانہ سے ملکہ الزبتھ دوم کی دستخط شدہ نایاب تصویر، مہاتما گاندھی کامجمسہ، افغان دری، کرسٹل بال اور اومان کی جانب سے دیے گئے ملبوسات کا بھی پتہ نہیں چلا یا جا سکا۔
سابق صدر ٹرمپ کو دیے گئے ان تحائف کی مالیت 50 ہزار ڈالر سے زیادہ تھی۔ اب معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ نے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے یا ساتھ لے گئے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ دستاویز کے معاملے پر لاپرواہی برتنے کے الزامات کی تحقیقات کا بھی سامنا ہے۔
ایف بی آئی اپنی کارروائی کے دوران سابق صدر کی مار اے لاگو رہائش گاہ سے چین اور ایران سے متعلق کئی اہم دستاویز برآمد کرچکی ہے۔