09 نومبر ، 2022
الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال موٹاپے کا شکار بناسکتا ہے۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سڈنی یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موجودہ عہد میں بہت زیادہ پسند کی جانے والی الٹرا پراسیس غذائیں موٹاپے کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔
الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔
اس تحقیق میں 9 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والے ایک سروے کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا۔
سروے میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ تر افراد کی غذا میں کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کی مقدار بہت زیادہ جبکہ فائبر اور پروٹین جیسے اہم اجزا کی مقدار بہت کم تھی۔
محققین نے بتایا کہ موجودہ عہد میں لوگوں کی جانب سے فاسٹ فوڈ یا الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال بڑھ گیا ہے جس کے نتیجے میں جسم کو غذائی پروٹین کی کمی کا سامنا ہوتا ہے اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ پہلے سے جانتے ہیں کہ موٹاپے سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انسانی جسم کو پروٹین طلب ہوتی ہے مگر موجودہ عہد کی غذا میں پروٹین کی مقدار کم ہوتی جارہی ہے جبکہ جسمانی توانائی کے حصول کے لیے کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی پر زیادہ انحصار کیا جارہا ہے۔
اس کے نتیجے میں لوگ زیادہ مقدار میں غذا کا استعمال کرنے لگتے ہیں اور وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ متعدد عناصر جسمانی وزن میں اضافے میں کردار ادا کرتے ہیں مگر الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال موٹاپے کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ثابت ہورہا ہے۔
اس سے قبل حال ہی میں برازیل کی ساؤ پاؤلو یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال کرنے سے مختلف امراض کے باعث قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال محدود کرکے ہر سال 10 فیصد اموات کی روک تھام ممکن ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں الٹرا پراسیس غذاؤں سے قبل از وقت موت کے خطرے کا تخمینہ لگایا گیا۔