10 نومبر ، 2022
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آرپر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن میں اختلافات سامنے آگئے۔
صدر اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار کے بیان کے بعد بار ایسوسی ایشن کے 10 ارکان نے علیحدہ بیان جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان پر فائرنگ کا واقعہ قابل مذمت ہے،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آئین اور قانون کی حکمرانی پر پختہ یقین رکھتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کسی سیاسی جماعت کا ماتحت ونگ نہیں، بار کے فورم سے پریس ریلیز ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری کے بغیر جاری کی گئی،پریس ریلیز میں سپریم کورٹ بار کے اکثریتی ارکان کی رائے نہیں لی گئی۔
سپریم کورٹ با کے اعلامیے کے مطابق وزیر آباد فائرنگ واقعہ کی ایف آئی آر درج ہو چکی ہے، ایک ہی واقعہ کی دوسری ایف آئی آر عدالتی فیصلے کی سنگین خلاف ورزی ہو گی۔کسی بھی متاثرہ شخص کا بیان مقدمے کے کسی مرحلے پر لیا جا سکتا ہے
واضح رہے کہ اس سے پہلے سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری اور سیکرٹری کے بیان میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی مرضی کی ایف آئی آر درج نہ ہونا ریاست کی ناکامی ہے ،شکایت کےمطابق ایف آئی آردرج نہ کرنا غیرقانونی اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔