16 نومبر ، 2022
لوگ اوسطاً روزانہ اپنے اسمارٹ فون کو 2 ہزار سے زیادہ بار چھوتے ہیں اور یہی عادت انہیں مختلف الرجیز کا شکار بناکر بیمار بھی کرسکتی ہے۔
یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
امریکا کے بوسٹن چلڈرنز ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسمارٹ فونز الرجی کا باعث بننے والے مواد کا گھر ثابت ہوتے ہیں اور اس سے بچنے کا بہترین طریقہ فونز کی اکثر صفائی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اسمارٹ فونز الرجی کا باعث بننے والے ایجنٹس جیسے فنگس اور پالتو جانوروں کے بیکٹریا وغیرہ کا گھر بن جاتے ہیں۔
اس تحقیق میں مختلف اسمارٹ فون ماڈلز میں محققین نے الرجی کا باعث بننے والے عناصر جیسے Beta-Glucans (بی ڈی جی) اور endotoxin کی سطح میں اضافے کو دریافت کیا۔
محققین نے بتایا کہ بی ڈی جی فنگل خلیات میں پائے جاتے ہیں اور سانس کی نالی کے دائمی امراض کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ اگر کسی فرد کو الرجی کا شبہ ہو یا دمہ کا مریض ہو تو اسے اپنے اسمارٹ فون کو اکثر صاف کرنا چاہیے تاکہ الرجی یا دمہ کے دورے سے بچ سکے۔
محققین نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ الرجی کا باعث بننے والے مواد جب سانس کے ذریعے جسم میں پہنچتا ہے تو ایسا مدافعتی ردعمل متحرک ہوتا ہے جو نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کو اکثر الرجی کا سامنا ہوتا ہے یا دمہ کے مریض ہیں تو بچاؤ کے لیے اپنے فون کو اکثر صاف کرنا عادت بنالیں۔
ماہرین کے مطابق الرجی کا باعث بننے والے عناصر ہر جگہ جیسے بالوں، ملبوسات اور جوتوں میں موجود ہوتے ہیں تو ان کا اسمارٹ فونز میں ہونا حیران کن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر آپ فون کو چھونے کے بعد اپنی آنکھوں، ناک یا منہ کو چھوتے ہیں تو الرجی کا باعث بننے والے عناصر ناک، سانس کی نالی یا آنکھوں میں داخل ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم اپنے فونز کو ہر جگہ لے جاتے ہیں اور متعدد جگہوں پر رکھتے ہیں جس سے ان میں ہر قسم کے ذرات جمع ہونے لگتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج امریکن کالج آف الرجی کے اجلاس میں پیش کیے گئے۔