فیکٹ چیک : فوج سے اظہارِ یکجہتی کیلئے نکالی جانیوالی ریلی میں شرکت نہ کرنے پر اسٹاف کو جاری کردہ نوٹیفکیشن جعلی ہے

13 نومبر کو ٹیلی ویژن کے ایک اینکر عمران ریاض خان کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ایک ٹوئٹ کی تھی

فوج کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے نکالی جانے والی ریلی میں شرکت نہ کرنےپر اسٹاف کو جاری کردہ نوٹیفکیشن جعلی ہے۔

بہت سارے سوشل میڈیا صارفین نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب کے ضلع لیہ میں اسسٹنٹ کمشنرکے دفتر نے پاکستانی فوج کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی میں شرکت نہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

یہ نوٹیفکیشن جعلی ہے۔

دعویٰ:

13 نومبر کو ٹیلی ویژن کے ایک اینکر عمران ریاض خان کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ایک ٹوئٹ کیا کہ تحصیل داروں کو پاکستانی فوج کےساتھ اظہارِیکجہتی کے لیے منعقد کی جانے والی ریلی میں شرکت نہ کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کا کہا گیا ہے ۔

عمران ریاض خان نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ اس دعوے پر مشتمل ایک نوٹیفکیشن بھی منسلک کیا، جسے ضلع لیہ کے شہر کروڑ لعل عیسن میں اسسٹنٹ کمشنرکے دفتر نے علاقے کے مقامی محکمہ مال کے حکام (تحصیل دار اور نائب تحصیل دار) کو بھیجا تھا۔

12 نومبر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ” پاک فوج کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک ریلی کا اہتمام کیا گیا تھا۔آپ کو دفتر سے ٹیلی فون پر اس میں شرکت کرنے کے لیے آگاہ کیا گیا تھا، لیکن آپ اس پر عمل کرنے میں ناکام رہے ،جو آپ کی طرف سے غفلت اور لاپرواہی کو ظاہر کرتا ہے۔“

مزید یہ کہ اسسٹنٹ کمشنر نے اہلکاروں کواس بات کی وضاحت کے لیے تین دن کی مہلت دی ہے ،جس کے بعد ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کی جائے گی۔

عمران ریاض خان کےاس ٹوئٹ کو 6000سے زیادہ ری ٹوئٹس اور 13,000سے زیادہ لائکس ملے ۔

حقیقت:

تحصیل کروڑ لعل عیسن کے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر مکرم سلطان نے فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ”اُس جعلی نوٹیفکیشن پر اُن کے دستخط جعلی ہیں۔ "کسی نے میرے سائن اسکین کئے تھے،جو لیٹر وائرل ہوا تھا، وہ جعلی تھا۔بعد میں اس کی وضاحت ہم نے دے دی تھی، اتواروالے دن ۔“

جیو فیکٹ چیک نے پھرکروڑ لعل عیسن کے تحصیل دار محمد اقبال سے بات کی، جن کو مطلوبہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ محمداقبال کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دفتر میں نہ تو ایسا کوئی خط دیکھا اور نہ ہی انہیں موصول ہوا۔

جیو فیکٹ چیک مزید ایک نائب تحصیل دار باز خان تک پہنچا، جس کا مبینہ نوٹیفکیشن میں ذکر بھی تھا۔ بازخان نے کہا کہ وہ ڈینگی وائرس سے متاثر ہونے کے بعد چھٹی پر تھے۔کسی نے اسے سوشل میڈیا پر اس طرح کے ایک خط کےوائرل ہونے کی اطلاع دی تووہ فوراً کام پر واپس آ گئے۔

”کسی نے شرارتاً یہ ڈال دیا تھا، میں خود آفس آیا تو پریشان تھا، کہ کیا ہوا، میں بیمار بھی تھا، ڈینگی کی وجہ سے، پھر انہوں [آفس والوں]نے کہا کہ یہ کچھ بھی نہیں ہے۔خان نے مزید کہا کہ اُس جعلی نوٹیفکیشن کا سیریل نمبر بھی غلط تھا۔“

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔