17 نومبر ، 2022
دنیا بھر میں مردوں کے اسپرم کاؤنٹ میں سالانہ 2.6 فیصد کی کمی آرہی ہے۔
یہ انکشاف ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 1973 سے 2000 تک اسپرم کاؤنٹ میں سالانہ 1.2 فیصد کی کمی آئی مگر 2000 سے 2018 کے دوران یہ شرح بڑھ کر 2.6 فیصد ہوگئی۔
محققین کے مطابق یہ انسانیت کے لیے ایک بہت بڑا بحران ہے اور اگر ہم نے فوری طور پر اقدامات نہ کیے تو یہ مسئلہ اس سطح پر پہنچ جائے گا جہاں سے اس کو ریورس کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
اس تحقیق میں 53 ممالک کے 57 ہزار سے زیادہ مردوں پر ہونے والی 223 تحقیقی رپورٹس کا گہرائی میں جاکر تجزیہ کیا گیا۔
نتائج سے پہلی بار معلوم ہوا کہ لاطینی امریکا، ایشیا اور افریقا میں اسپرم کاؤنٹ اور ارتکاز کی شرح میں کمی یورپ، شمالی امریکا اور آسٹریلیا سے ملتی جلتی ہے۔
محققین کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ اسپرم کاؤنٹ کی شرح میں کمی اس حد تک پہنچ گئی ہے جس کے باعث جوڑوں کو اولاد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
جرنل ہیومین ری پروڈکشن اپ ڈیٹ میں شائع تحقیق میں بتایا کہ یہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے جس کا موازنہ موسمیاتی تبدیلیوں سے کیا جاسکتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ بحران ایک وبا کی طرح ہے جو ہر جگہ موجود ہے اور اس کی وجوہات طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہنے والی ہیں۔
تحقیق میں اسپرم کاؤنٹ میں کمی کی وجوہات پر تو روشنی نہیں ڈالی گئی مگر محققین کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور ماحولیاتی اور طرز زندگی کے عناصر اس سے منسلک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف کیمیکلز نے ہارمونل اور تولیدی نظاموں کو متاثر کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا چونکا دینے والا ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ انسانیت کی بقا کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ مستقبل میں جوڑوں کے لیے اولاد کا حصول بہت مشکل ہوسکتا ہے۔