Time 18 نومبر ، 2022
پاکستان

موٹر وے میں سوا دو ارب کی کرپشن: مرکزی ملزم اسسٹنٹ کمشنر نے حفاظتی ضمانت کرالی

اوپن چیک سے نکالی گئی سرکاری رقم میں سے 50، 50 کروڑ  روپے بااثر شخصیت کے فرنٹ مین اور سیاسی شخصیت کے بیٹے کو دی گئی: گرفتار ڈی سی کا اعتراف— فوٹو:فائل
اوپن چیک سے نکالی گئی سرکاری رقم میں سے 50، 50 کروڑ روپے بااثر شخصیت کے فرنٹ مین اور سیاسی شخصیت کے بیٹے کو دی گئی: گرفتار ڈی سی کا اعتراف— فوٹو:فائل

سکھرحیدرآباد 300 کلو میٹر سےزائد موٹروے منصوبے کے فنڈز میں 2 ارب 14 کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کے مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم اسسٹنٹ کمشنر منصور عباسی اور ڈپٹی بینک منیجر تابش شاہ کو اب تک گرفتار نہ کیا جاسکا جبکہ مرکزی ملزم منصور عباسی اور اسلم پیرزادہ نے حفاظتی ضمانت کرالی۔

اینٹی کرپشن پولیس کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر اور لینڈ اکویزشن آفیسر منصور عباسی نے سکھرحیدرآباد موٹروے کے لیےاین ایچ اے کی جانب سے دیے گئے 4 ارب 9 کروڑ روپے کی رقم میں سے 2 ارب 14 کروڑ روپے کے رقم نکالی تھی۔

اس ملی بھگت میں بینک کے ڈپٹی منیجر تابش شاہ بھی شامل تھے۔ 

مقدمے میں نامزد ڈپٹی کمشنر مٹیاری عدنان رشید کو تو گرفتار کرلیا گیا تاہم نامزد مرکزی ملزم اسسٹنٹ کمشنر منصور عباسی، ڈپٹی بینک منیجر تابش شاہ کو اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

سرکل آفیسر اینٹی کرپشن کے مطابق نامزدافسران کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے تاہم گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔

دوسری جانب مرکزی ملزم منصور عباسی اور اسلم پیرزادہ نے حفاظتی ضمانت کرالی۔ اسلم پیرزادہ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور سروری جماعت کے سربراہ مخدوم جمیل الزماں کے کوآرڈی نیٹر ہیں۔

گزشتہ روز گرفتار ڈپٹی کمشنر عدنان رشید نے اعتراف کیا تھا کہ اوپن چیک سے نکالی گئی سرکاری رقم میں سے 50، 50 کروڑ  روپے بااثر شخصیت کے فرنٹ مین اور سیاسی شخصیت کے بیٹے کو دی گئی۔

 ذرائع کے مطابق حکومت کے ایک اعلیٰ افسر نے ڈی آئی جی پیر محمد شاہ کو کا ٹاسک دیا ہے کہ سابق ڈپٹی کمشنر عدنان رشید سے ذاتی طور پر تفتیش کرکے رپورٹ دی جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ افسر نےاسسٹنٹ کمشنر منصور عباسی کو اب تک گرفتار نہ کیے جانے پر اینٹی کرپشن کے افسر کی سرزنش کی اور ہدایت کی کہ 2 ارب روپے سے زائد کی رقم اگر کسی کو دی گئی ہے تو اس کے شواہد پیش کیے جائیں۔

اُدھر سندھ حکومت نے ضلع مٹیاری میں سکھر حیدرآباد موٹر وے منصوبے کے فنڈز میں کرپشن کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں محکمہ اینٹی کرپشن اور پولیس کے سینیئر افسران شامل ہیں۔ 

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق جے آئی ٹی 10 دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی میں چیئرمین اینٹی کرپشن نواز شیخ، ڈائریکٹر شہزاد فضل عباسی ، ڈی آئی جی حیدرآباد پیر محمد شاہ اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ شامل ہیں۔

مزید خبریں :