پشاورمیں قتل، چوری، ڈکیتی اور اغوا سمیت دیگر جرائم میں اضافہ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پشاورمیں رواں سال قتل، چوری، ڈکیتی، اغوا سمیت دیگر جرائم میں اضافہ ہو گیا ہے، شہر میں گذشتہ سال 316 جبکہ رواں سال 390 افراد قتل ہوئے، ڈکیتی کے 169 واقعات رونما ہوئے تھے جبکہ رواں سال محض 9 ماہ کے دوران یہ تعداد بڑھ کر 282 تک جا پہنچی ہے۔ 

پشاور پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پشاور میں گذشتہ سال ڈکیتی کی 169 وارداتیں ہوئیں، جبکہ رواں سال محض 9 ماہ کے دوران یہ تعداد بڑھ کر 241 ہوگئی۔

شہر میں گذشتہ سال 316 جبکہ رواں سال 390 افراد قتل ہوئے، اقدام قتل کے457 واقعات میں اضافے کے ساتھ رواں سال 612 واقعات رپورٹ ہوئے۔

گذشتہ سال شہر میں چوری کی 163 وارداتیں ہوئیں جبکہ رواں سال 9 ماہ میں یہ تعداد بڑھ کر 248 ہوگئی۔

اسی طرح گذشتہ سال موٹر سائیکل چھیننے کے 62  واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال صرف 9 ماہ کے دوران ہی یہ تعداد 56 تک پہنچ چکی ہے، گذشتہ سال کے دوران 248 اور رواں سال 9 ماہ کے دوران ہی 192 موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں۔

پشاور سے گذشتہ سال 21 بچے اغوا ہوئے تھے لیکن رواں سال 9 ماہ میں 20 بچے اغوا ہوچکے ہیں، گذشتہ سال 12 افراد لاپتا ہوئے، رواں سال مسنگ پرسنز کے 22 کیس رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال 12 گاڑیاں اور رواں سال 9 ماہ کے دوران ہی 19 گاڑیاں چھینی جا چکی ہیں، سال 2021 میں گاڑی چوری کے 143 اور رواں سال 9 ماہ میں 189 گاڑیاں اٹھائی جا چکی ہیں۔

شہر میں بڑھتے جرائم پر سی سی پی او محمد اعجاز خان کا کہنا ہے کہ نظام انصاف کی کمزوری سے جرائم پیشہ افراد جلد رہا ہوجاتے ہیں اور دوبارہ جرائم میں ملوث ہوجاتے ہیں، جبکہ آبادی میں اضافہ اور مہنگائی بھی بڑھتے جرائم کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔

مزید خبریں :