فیکٹ چیک: نیب ترامیم کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کی وائرل ویڈیو دو سال پرانی ہے

یہ ویڈیو رواں برس کی نہیں، بلکہ 3 دسمبر 2020 ءکی ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پرکافی وائرل ہوا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے انسداد بدعنوانی کے قانون میں حالیہ ترامیم فوج نے تجویز کی تھیں۔

مفتاح اسماعیل کا یہ بیان2022 ءکا نہیں بلکہ 2020 ءکا ہے۔

دعویٰ

رواں ماہ، ہزاروں فالوورزرکھنے والے بہت سارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے یہ دعویٰ کیا کہ پاکستان کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوزکے ایک پروگرام کے دوران میزبان کو بتایا کہ فوج کے اصرار پر قومی احتساب آرڈیننس میں ترامیم کی گئیں ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہاکہ ”انہوں (فوج) نے کہا تھا کہ آ کے بیٹھو، اور یہ چار بل کو ایک ساتھ کرو۔“

اس پر میزبان نے سوال کیا کہ ”تو وہاں آپ نیب کیوں لے آئے؟ وہاں توفیٹف کی بات ہو رہی تھی۔“

جس پرمفتاح اسماعیل نے جواب دیا کہ ” ہم تھوڑی لے کر آئے تھے، وہ(فوج) لے کر آئے تھے یار“

ایک ٹوئٹر صارف نے اپنی ٹوئٹ میں یہ سوال کیا کہ ”کیا متعلقہ ادارہ ، ن لیگ کے اس دعوے کی ذمہ داری قبول کرے گا؟ یا اس الزام کی تردید کرنے کیلئے پریس کانفرنس کرے گا؟“

اس ٹوئٹ کو 9000 سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ کیا گیا۔

ایک اور ٹوئٹرصارف نے اس ویڈیو کو پوسٹ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ”نیب قوانین میں ترامیم ہم نے نہیں کیں، ہم سے فوج نے کروائی ہیں۔ مفتاح اسماعیل“

حقیقت

یہ ویڈیواس سال کی نہیں بلکہ 3 دسمبر 2020 ءکی ہے۔

رواں برس، جولائی میں حکومت نے انسداد بدعنوانی کے قانون میں ترمیم کے لیے ایک بل پیش کیا ، جسے بعد میں پارلیمنٹ نے منظور کر لیا۔

سوشل میڈیا صارفین اس پرانے ویڈیوکلپ کو پوسٹ کرتے ہوئے جولائی میں ہونے والی ترامیم سے جوڑ رہے ہیں۔

3 دسمبر 2020 ءکو ، پاکستان مسلم لیگ (ن)سے تعلق رکھنے والے سیاستدان مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی کےکرنٹ افیئرز کے پروگرام” الیونتھ آور “میں شرکت کی۔ اس پروگرام میں اس قانون پر بحث ہو رہی تھی، جو پاکستان تحریک انصاف کی اُس وقت کی حکومت ”فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس“ یعنی FATF کے خدشات کو دور کرنے کے لیے لارہی تھی ،جس نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

اس بحث کے دوران اپوزیشن اور حکومت نیب قانون کی ترامیم پر متفق نہ ہوسکی، جو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تجویز کی جارہی تھیں۔

اس وقت مفتاح اسماعیل نے اے آر وائی نیوز کےاُس پروگرام کے شرکاءکو بتایا کہ یہ فوج ہی تھی ،جو تمام سیاسی جماعتوں کو ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کے ساتھ ساتھ نیب کے قانون میں ترامیم کوبھی زیر بحث لائی۔

12 نومبر کومفتاح اسماعیل نے بھی ایک ٹویٹ میں لکھاکہ” بس اتنا واضح ہے کہ یہ چند سال پرانی ویڈیوہے، جب FATF سے متعلق قانون سازی کی ضرورت تھی اور میں نے کہا تھا کہ یہ فوج ہی تھی جس نے قانون سازی کے تنازع کو حل کرنے کے لیے فریقین کو اکٹھا کیا۔ عبوری معاہدہ طے پانے کے بعد پی ٹی آئی معاہدے سے پیچھے ہٹ گئی۔“

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔