27 نومبر ، 2022
ہر سال دنیا بھر میں متعدد فلمیں ریلیز ہوتی ہیں مگر ان میں سے چند ایک ہی ایسی ہوتی ہیں جو صحیح معنوں میں مسحور کردینے والی ہوتی ہیں۔
2022 میں بھی لاتعداد فلمیں ریلیز ہوئیں مگر ایک فلم ایسی ہے جسے آپ کو ضرور دیکھنا چاہیے۔
ہالی وڈ فلم ایوری تھنگ ایوری وئیر آل ایٹ ونس مارچ میں محدود پیمانے پر ریلیز کی گئی تھی۔
یہ ملٹی ورس کانسیپٹ کے گرد گھومنے والی فیملی ڈرامہ ایکشن فلم ہے جس میں ذہن گھما دینے والے خیالات کو دکھایا گیا ہے۔
تو یہ فلم اچھی کیوں ہے؟ اس کی وجہ انسانی کرداروں کی عکاسی ہے جس میں محبت، ہمدردی اور دیگر عناصر کا توازن بہترین انداز سے برقرار رکھا گیا اور یہی چیز فلم کو منفرد بناتی ہے۔
یہ فلم بنیادی طور پر ایک چینی خاتون Evelyn Quan Wang (مچل یوہ) کے گرد گھومتی ہے جو خاندان کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث دباؤ کا شکار ہوتی ہے۔
اس کی شادی شدہ زندگی کامیاب نہیں ہوتی جبکہ اس کا والد بیٹی کی زندگی کے انتخاب پر خوش نہیں ہوتا، مگر سب سے بڑی تبدیلی بیٹی اور اس کے درمیان بڑھنے والا خلا ہوتا ہے۔
زندگی کے ان مسائل کے ساتھ ساتھ خاتون کی ملاقات ایک بیوروکریٹ سے ہوتی ہے جو اس کی زندگی کو بدل دیتی ہے۔
جس کے بعد وہ ملٹی ورس یا متوازی کائنات میں اپنے مختلف ورژن سے جڑنے کے لیے ایک زبردست ایڈونچر پر نکلتی ہے تاکہ دنیا کو بچا سکے۔
اس سے زیادہ کہانی کے بارے میں جاننے کے لیے فلم کو دیکھنا چاہیے ورنہ پورا مزہ خراب ہوجائے گا۔
اس فلم کے چند پس پردہ حقائق بھی اسی کی طرح دلچسپ ہیں۔
درحقیقت فلم کے ڈائریکٹر مرکزی کردار کے لیے جیکی چن کو لینا چاہتے تھے کیونکہ مارشل آرٹس میں ان کی مہارت کا سب کو علم ہے۔
مگر وہ فلم کا حصہ نہیں بن سکے تو ڈائریکٹر (بنیادی طور پر 2 افراد نے ہدایات دی تھیں) نے مچل یوہ کی خدمات حاصل کیں اور فلم کی کامیابی میں ان کا کردار بہت اہم ہے۔
فلم کی کامیابی پر جیکی چن نے مچل یوہ کو مبارکباد دیتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا انہیں معلوم ہے کہ ڈائریکٹر نے پہلے یہ کردار انہیں آفر کیا تھا، جس پر اداکارہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی ناکامی میری کامیابی بنی۔
ویسے تو یہ سائنس فکشن فلم ہے مگر اس کی شوٹنگ 40 دن کے اندر مکمل کرلی گئی جو اس کی منفرد کہانی کو دیکھتے ہوئے متاثر کن ہے۔
اس فلم کے لیے ڈائریکٹر نے مارول اسٹوڈیو کے شو Loki کی ہدایات دینے سے انکار کیا، یہ شو بھی ملٹی ورس کانسیپٹ پر مبنی تھا۔
فلم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس کے ویژول ایفیکٹس کے لیے 5 ایسے افراد کی خدمات حاصل کی گئیں جو کورونا وائرس کی وبا کے باعث اسکول نہی جارہے تھے اور گھروں تک محدود تھے۔
فلم کی شوٹنگ مارچ 2020 میں مکمل ہوگئی تھی اور پوسٹ پروڈکشن بھی 2 ہفتے میں مکمل کرلی گئی مگر پھر وبا کے باعث فلم 2 سال تک ریلیز نہیں ہوسکی۔