01 دسمبر ، 2022
متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ 30 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمیاں صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں۔
اس سے جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جسمانی فٹنس کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملتی ہے جبکہ متعدد امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمیوں کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
مگر موجود عہد میں بیشتر افراد کے پاس روزمرہ کی مصروفیات کے باعث ورزش کرنے کا وقت نہیں ہوتا یا ہمت نہیں ہوتی۔
مگر آپ ایک عام سی عادت کی مدد سے یہ کمی پوری کرسکتے ہیں۔
سیڑھیاں چڑھنے کی عادت سے آپ خود کو جسمانی طور پر زیادہ متحرک رکھ سکتے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ اس کے لیے کسی قسم کے سامان یا تیاری کی ضرورت بھی نہیں۔
خاص طور پر اگر آپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنالیں جس کے فوائد درج ذیل ہیں۔
سپاٹ سطح پر چہل قدمی یا دوڑنے کے مقابلے میں سیڑھیاں چڑھنے کے دوران زیادہ مسلز متحرک ہوتے ہیں۔
سپاٹ سطح پر چلنے کے دوران ٹانگوں کے مسلز متحرک ہوتے ہیں جبکہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے ٹانگوں کے ساتھ ساتھ ران کے پٹھوں اور ہیمسٹرنگ کی بھی ورزش ہوتی ہے جبکہ مسلز کو زیادہ طاقت بھی لگانا پڑتی ہے جس سے وہ زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔
سیڑھیاں چڑھنے سے ٹانگوں اور ٹخنوں کے مسلز پر زور بڑھتا ہے جس سے وہ پٹھے مضبوط ہوتے ہیں جو جسمانی توازن کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
چونکہ سیڑھیاں چڑھنے کے دوران زیادہ تعداد میں مسلز متحرک ہوتے ہیں اور آپ کو زیادہ مشقت کرنا پڑتی ہے جس کے باعث اسے مؤثر کارڈیو ورزش قرار دیا جاتا ہے۔
جسمانی فٹنس بہتر ہوتی ہے
ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سیڑھیاں چڑھنے سے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے والے افراد کی جسمانی فٹنس بہتر ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران لوگوں کو دن میں مختلف اوقات میں سیڑھیاں چڑھنے کا کہا گیا اور دریافت ہوا کہ اس عادت سے بلڈ شوگر کنٹرول بہتر ہوا۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سیڑھیاں چڑھنے کی عادت سے کسی بھی وجہ سے جلد موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تحقیق میں 8 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ماہرین نے دریافت کیا کہ سیڑھیاں چڑھنے کی عادت اور قبل از وقت کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق موجود ہے۔
اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانے کے خواہشمند ہیں تو سیڑھیاں چڑھنے کی عادت اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
سیڑھیاں چڑھتے ہوئے زیادہ مسلز کے متحرک ہونے سے زیادہ کیلوریز جلتی ہیں جس سے وقت گزرنے کے ساتھ جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔