فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر وائرل جیل میں موجود شخص مریضوں سے بدتمیزی پر معطل ہونے والا ڈاکٹر نہیں

تصویر میں نظر آنے والا شخص پنجاب سے تعلق رکھنے والا ڈاکٹر کفایت اللہ نہیں ہے۔ تصویر دراصل سندھ کے محکمہ مال کے ایک افسر کی ہے۔

ایک تصویر جسے بہت سارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے شیئر کیا، جس میں ایک شخص کو سلاخوں کے پیچھے دکھایا گیا ہے اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ تصویر میں نظر آنے والا شخص پنجاب کا ایک ڈاکٹر ہے جسے مریضوں کے ساتھ بدتمیزی کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔

تصویر دراصل سندھ کے محکمہ مال کے افسر کی ہے، جسے گذشتہ ماہ پاکستان میں سیلاب زدگان کیلئے مختص امدادی سامان فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

دعویٰ

2 دسمبر کو ایک فیس بک صارف نے سرگودھا، پنجاب کے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال ساہیوال کے ایک سینیئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر کفایت اللہ اور ایک اور شخص کے درمیان فون پر ہونے والی مبینہ گفتگو کو شیئر کیا۔

آڈیو میں اس شخص کو ڈاکٹر کو  یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اس کی بہن کافی دیر سے اسپتال کے لیبر اینڈ ڈیلیوری وارڈ میں ہے اور کسی ڈاکٹر یا طبی عملے نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گائنی وارڈ کو تالا لگا ہوا ہے اوروہاں کا عملہ بھی غائب ہے۔

شکایت سننے کے بعد، فون پر موجود دوسرا شخص (مبینہ طور  پر ڈاکٹر کفایت اللہ) ایک لیڈی ڈاکٹر کو  ڈاکٹرعاصمہ ممتاز سے بات کروانے کو کہتا ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر کفایت اللہ، ڈاکٹر عاصمہ ممتاز سے کہتا ہے کہ وہ مریض کی جہاں تک ہو سکے تذلیل کرے، کیونکہ پہلے بھائی اور بہن نے ڈاکٹروں کیخلاف پنجاب سیکرٹریٹ میں شکایت کی تھی۔

اس آڈیو کو فیس بک پر شیئر کیا گیا ہے جس میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے کھڑے ایک شخص کی تصویر ہے۔ فیس بک صارفین نے اس شخص کی شناخت ڈاکٹر کفایت اللہ کے نام سے کی ہے۔

ویڈیو کےکیپشن میں لکھا ہے کہ ”ساہیوال کے ایم ایس ڈاکٹر کفایت اللہ کا شرمناک رویہ“

اس آڈیو ریکارڈنگ کو اب تک 000, 650ے زائد مرتبہ دیکھا اور  10,000مرتبہ شئیر کیا جا چکا ہے۔

اس تصویر کو ٹوئٹر پر بھی شیئر کیا گیا، جس میں ایک بار پھر یہی دعویٰ کیا گیا کہ تصویر میں نظر آنے والا شخص ڈاکٹر کفایت اللہ ہے، جسے مریضوں کے ساتھ بدتمیزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

حقیقت

تصویر میں نظر آنے والا شخص پنجاب سے تعلق رکھنے والا ڈاکٹر کفایت اللہ نہیں ہے۔ یہ تصویر سندھ کے ایک مختیارکار عبدالقیوم لغاری کی ہے، جسے 28 نومبر کو میرپورخاص سے غیر قانونی طور پرسیلاب کا امدادی سامان فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

تاہم، جیو فیکٹ چیک آزادانہ طور پراس آڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکا۔

پنجاب کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کے پبلک ریلیشن آفیسر مقبول احمد ملک نے جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ محکمہ صحت نے ڈاکٹر کفایت اللہ کے بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی آڈیو کا نوٹس لیا ، جس کے بعد یکم دسمبر کواس معاملے کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

اسی دن پنجاب حکومت نے ڈاکٹر کفایت اللہ کو  پنجاب ایمپلائز  ایفیشینسی ڈسپلن اینڈ اکاؤنٹیبلیٹی ایکٹ (پیڈا ایکٹ 2006ء)کے تحت 90 دن کیلئے معطل کر دیا۔

مقبول احمد ملک نے جیو  فیکٹ چیک کے ساتھ باضابطہ نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے بتایاکہ ڈاکٹر عاصمہ ممتاز کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

تاہم، مقبول احمد ملک کا مزید کہنا تھاکہ ڈاکٹر کفایت اللہ کو قید نہیں کیا گیا اور انہوں نے تصدیق کی کہ تصویر میں نظر آنے والا شخص ڈاکٹر کفایت اللہ نہیں ہے۔

ذیل میں دی گئی تصویر ڈاکٹر کفایت اللہ کی ہے، جس کی تصدیق پنجاب کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ نے کی ہے۔

سرگودھا،ساہیوال کے ایک ڈاکٹر، ڈاکٹر کفایت اللہ ،جنہیں ایک مریض کی تذلیل کرنے کی مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد معطل کر دیا گیا ہے— فوٹو: جیو فیکٹ چیک
سرگودھا،ساہیوال کے ایک ڈاکٹر، ڈاکٹر کفایت اللہ ،جنہیں ایک مریض کی تذلیل کرنے کی مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد معطل کر دیا گیا ہے— فوٹو: جیو فیکٹ چیک

جب کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر سندھ کے ایک مختیارکار عبدالقیوم لغاری کی ہے، جو صوبے میں سیلاب زدگان کیلئے مختص 40 لاکھ روپے مالیت کا امدادی سامان فروخت کرنے کے الزام میں قید ہے۔

سندھ کے ایک مختیار کار، عبدالقیوم لغاری، جنہیں 28 نومبر کو مبینہ طور پر سیلاب کاامدادی سامان فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا— فوٹو: جیو فیکٹ چیک
سندھ کے ایک مختیار کار، عبدالقیوم لغاری، جنہیں 28 نومبر کو مبینہ طور پر سیلاب کاامدادی سامان فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا— فوٹو: جیو فیکٹ چیک

اس آرٹیکل کےلیےدی نیوز کے صحافی امتیاز حسین نے بھی جیو فیکٹ چیک کی معاونت کی ہے۔

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔