فیکٹ چیک: پنجاب میں ایک نیا گجرات ڈویژن اور چار نئے اضلاع بنائےگئے ہیں

جولائی میں چوہدری پرویز الٰہی کے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کے بعد ان کی حکومت نے صوبہ پنجاب میں نئے ڈویژن اور اضلاع بنانے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

پنجاب میں اب 10 ڈویژنز اور 40 اضلاع ہیں۔

جولائی میں چوہدری پرویز الٰہی کے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کے بعد ان کی حکومت نے صوبہ پنجاب میں نئے ڈویژن اور اضلاع بنانے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر دستیاب کچھ سرکاری نوٹیفیکیشنز نے پنجاب میں اب تک ڈویژنوں اور اضلاع کی صحیح تعداد کے بارے میں الجھن پیدا کر دی ہے۔

دعویٰ

31 اکتوبر کو ایک سوشل میڈیا صارف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پنجاب میں پانچ نئے اضلاع بنائے گئے ہیں، مری ، تلہ گنگ، وزیر آباد، کوٹ ادو اور تونسہ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے صوبے میں کل اضلاع کی تعداد 41 ہو گئی ہے۔

24 نومبر کو ایک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ نے اپنی ٹویٹ میں پوچھا کہ صوبے میں کتنے اضلاع ہیں، 32 ، 41 یا 34۔

حقیقت

پنجاب بورڈ آف ریونیو کے سرکاری نوٹیفیکیشن کے مطابق صوبہ پنجاب میںاس وقت 10 ڈویژنز اور 40 اضلاع ہیں۔

14 اکتوبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کی مخلوط حکومت نے گجرات کو صوبے میں ایک نئے ڈویژن کے طور پر نامزد کیا ۔

اس سے صوبہ پنجاب میں ڈویژنز کی کل تعداد 10 ہو گئی ہے، جوکہ یہ ہیں: لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، ملتان، ساہیوال، بہاولپور، سرگودھا، فیصل آباد، ڈیرہ غازی خان اور اب گجرات۔

یہی نہیں بلکہ حافظ آباد، گجرات ، منڈی بہاؤالدین اور وزیر آباد کو نیا ضلع بنا کرنئے قائم ہونے والے گجرات ڈویژن میں شامل کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، بورڈ آف ریونیو نے وزیر آباد، مری، تلہ گنگ اورکوٹ ادو کو بھی اضلاع کے طور پر نوٹیفائی کیا ہے۔

اس وجہ سےصوبے میں کل اضلاع کی تعداد 40 ہو گئی ہے۔

پنجاب کا لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 ءصوبائی حکومت کوبہتر انتظامی سہولیات کے لیے صوبے کو ڈویژنز میں تقسیم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ہر ڈویژن کو مزید اضلاع میں تقسیم کیا جاتا ہے، جو پھر سب ڈویژنز یا تحصیلوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔

گجرات کو ایک نیا ڈویژن بنانے کا مطلب کیا ہے؟

گجرات وزیراعلی ٰچوہدری پرویز الٰہی کا آبائی شہر ہے۔

نئے گجرات ڈویژن کے لیےچوہدری پرویز الٰہی کی حکومت نے کچھ اضلاع جیسا کہ حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین اور وزیر آباد کو گوجرانوالہ ڈویژن سےنکال کر گجرات ڈویژن میں شامل کر دیا ہے۔

اس وجہ سے ان اضلاع کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران میں غم و غصہ پایا جاتا ہے،جویہ شکایت کررہے ہیںکہ اس فیصلے سے رہائشیوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔

حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی(ایم این اے) شوکت علی بھٹی کا حافظ آباد کو گجرات ڈویژن میں شامل کرنے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

شوکت علی بھٹی نے فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ”یہ حافط آباد کےعوام کے ساتھ زیادتی ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ گجرات کا۔۔ہمارا تو بنتا ہی نہیں ہے، نہ باؤنڈری ملتی ہے، نہ حدود اربعہ ملتا ہے، اور ہمارا سفر جو ہے گجرات کا ،ڈیڑھ سو کلو میٹر کے اوپر ہے، اور ہمارا جو گوجرانوالہ ہے پینتیس کلو میٹر کے اوپر ہے۔“

پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے رکن پنجاب اسمبلی (ایم پی اے) بلال فاروق تارڑ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ نیا ڈویژن حافظ آباد اور وزیر آباد کے رہائشیوں کے لیے لاجسٹک مسائل پیدا کرے گا، کیونکہ اب انہیں بنیادی دستاویزات کےحصول کے لیے گجرات کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پہنچنے کے لیے طویل فاصلہ طے کرنا پڑے گا۔

بلال فاروق تارڑ وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کے اس اقدام کو خالصتاً سیاسی اور گوجرانوالہ میں حریف مسلم لیگ( ن )کے ووٹروں کو تقسیم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔

” اور یہ[PML-Q] سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ [ن]کا جو سب سے[بڑا] گڑھ ہے وہ لاہور ہے،[حالانکہ] لاہور سے بڑا گڑھ گوجرانوالہ ڈویژن ہے،ـ بلا ل فاروق تارڑ نے جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ” آپ ضلع گوجرانوالہ کا رزلٹ دیکھیں گےتو وہ لاہور سے بہتر رزلٹ مسلم لیگ ن کو دیتا ہے۔اس کو بھی توڑنا مقصود تھا کہ مسلم لیگ[ن] کی یہاں پہ جو انفلوائینس ہےوہ اگر یہ ہماری ڈویژن میں جائیں گے، ہماری اس وقت گورنمنٹ ہے، ہم چیف منسٹر ہیں،تو ہم ا س میں کوئی اپناکوئی پولیٹیکل انفلوائینس کر سکیں گے ان علاقوں میں “

اسی طرح پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (پلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ عام طور پر نیا ضلع یا تحصیل بنانا علاقے کے لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قریب تر تحصیل یا ضلعی دفتر کا مطلب لوگوں کے لئے زیادہ سہولت ہے۔

احمد بلال محبوب نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ”نئے گجرات ڈویژن کا قیام پنجاب کی موجودہ سیاسی قیادت، خاص طور پر وزیر اعلیٰ اور ان کے خاندان کے لیے سیاسی طور پر فائدہ مند ہو سکتا ہے،کیونکہ وہ [چوہدری پرویز الٰہی] گجرات کے لوگوں کے لئےاسے ایک عظیم فتح کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔“

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔