جیو فیکٹ چیک: پشاور میں خواتین کے ہاسٹل میں مردوں کو ٹھہرائے جانے کے دعوے بالکل غلط ہیں

یہ احتجاج دراصل طلباء نے اپنے ماہانہ وظیفے سمیت کالج کے دوسرے دیرینہ مطالبات کی تکمیل کے لئے کیا تھا۔

مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اپنی پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا کہ پشاور میں لڑکیوں کے ہاسٹل میں زبردستی مردوں کو ٹھہرایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہاسٹل کی طالبات احتجاج کرنے پر مجبور ہو گئیں۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

یکم دسمبر کو، ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مبینہ طور پر یہ ظاہر کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں موجود گورنمنٹ کالج آف نرسنگ کی انتظامیہ کی جانب سے گرلز ہاسٹل میں زبردستی مردوں کو ٹھہرایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہاسٹل کی لڑکیوں کی عزت خطرے میں ہیں،

 اس ویڈیو کو درج ذیل کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا” پشاور، HMC یونیورسٹی کی ہاسٹل میں رہنے والی لڑکیوں کی عزّت خطرے میں۔لڑکیوں کی ہاسٹل میں زبردستی مردوں کو ٹھہرایا گیا ہے، احتجاج کرنے پر HMC اسٹاف بچیوں کو دھمکیاں دے رہا ہے۔“

اس ویڈیو کو اب 3,653سے زائد مرتبہ دیکھا اور 312 مرتبہ ری ٹوئٹ کیا گیاہے۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے بھی اسی کیپشن کے ساتھ اس ویڈیو کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔

درحقیقت یہ ویڈیو یکم دسمبرکو پشاور کے گورنمنٹ کالج آف نرسنگ میں زیر تعلیم، سیکنڈ ایئر کی طالبہ مناہل ادریس نے ریکارڈ کی تھی۔

مناہل ادریس نے جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی کہ حیات آبادمیڈیکل کمپلیکس کے گورنمنٹ کالج آف نرسنگ گرلز ہاسٹل میں کسی بھی مرد کو نہیں ٹھہرایا گیا تھا، اور سوشل میڈیا پر  وائرل ہونے والی اس ویڈیو کا کیپشن غلط ہے۔

دراصل یہ احتجاج طلبا نے اپنے 4  بنیادی اور دیرینہ مطالبات کی تکمیل کے لئے کیا تھا، جن میں20ہزار ماہانہ وظیفہ، جس کا ان سے کالج میں داخلے کے وقت وعدہ کیا گیا تھا، انٹرن شپ کی سیٹوں کی تعداد میں اضافہ، لڑکوں کے لئے علیحدہ ہاسٹل اور کالج کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کالج کے ٹیچرز کے پاس نرسنگ کی کم از کم ماسٹرز کی ڈگری ہونی چاہیے، شامل ہیں۔

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے کالج کی پرنسپل پروین بخاری سے بھی رابطہ کیا، جنہیں وائرل ہونے والی ویڈیو میں بھی واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ احتجاج خواتین کے ہاسٹل میں غیر مردوں کو ٹھہرائے جانے کے حوالے سے بالکل بھی نہیں تھا۔

انہوں نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ویڈیو میں جو چند مرد نظر آ رہے ہیں وہ ان کے اپنے ہاسٹل کے عملے کے لوگ ہیں، جیسا کہ باورچی، ڈرائیور اور چوکیدار وغیرہ۔

پروین بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ان [مردوں] کو حیات آبادمیڈیکل کمپلیکس کے گورنمنٹ کالج آف نرسنگ گرلز ہاسٹل میں بالکل بھی نہیں ٹھہرایا گیا۔

ہمیںGeoFactCheck @پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔