فیکٹ چیک:لاہورپولیس نے مینڈک کا گوشت فروخت کرنے پر 2 افراد کو گرفتار نہیں کیا

سلگ: جیو فیکٹ چیک کےساتھ بات کرتے ہوئے دو عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایسی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی مینڈک کا گوشت برآمد ہوا ہے۔

متعدد آن لائن پوسٹس کے مطابق لاہور میں پولیس نے مینڈکوں کا گوشت شہر کے کھانے پینے کی جگہوں پر فروخت کرنے والے 2 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

10 دسمبر کو ایک ٹوئٹر صارف نے مینڈک کے مبینہ گوشت کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں یہ لکھا کہ ” لاہور پولیس نے دو مجرموں کو گرفتار کر کے ہوٹلوں کو سپلائی کرنے کے لیے 200 کلو مینڈک کا گوشت قبضے میں لے لیا۔“

اس ٹوئٹ کو اب تک 40 سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ اور 194 مرتبہ لائک کیا گیا۔

16 دسمبر کو ایک اور ٹوئٹر صارف نے بھی لکھا کہ ” لاہور پولیس کے اسکواڈ نے لاہور میں دو افراد کو پانچ من مینڈک کے گوشت سمیت گرفتار کر لیا،  مینڈک کا گوشت وہائیٹ میٹ میں شمار ہوتا ہے ،  دریائے راوی کے کیچڑ ميں صحت مند مینڈک وافر پائے جاتے ہیں، جہاں جہاں چکن کے کباب فروخت کیے جاتے ہیں وہاں یہی گوشت مرغی کے قیمہ میں مکس کر کےاستعمال کیا جاتا ہے۔“

حقیقت

دو عہدیداروں نے جیو فیکٹ چیک سے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایسی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی لاہور سےمینڈک کا گوشت برآمد ہوا ہے۔

حکومتی ادارے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر عمیر حسن نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ” ان کی ٹیم میں سے کسی نے بھی ایسا کوئی شخص نہیں پکڑا۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ”یہ ہمارے علم میں بھی نہیں ہے، ایسی کوئی چیز فوڈ اتھارٹی نے نہیں کی ہے۔“

لاہور پولیس کے تعلقات عامہ کے آفیسر مبشر حسین نے کہا کہ ٹوئٹر پر شیئر کیے جانے والےیہ تمام دعوےجعلی“ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ” ایسی کوئی خبر نہیں ہے۔“

جہاں تک ٹوئٹس میں مبینہ طور پر مینڈک کے گوشت کی تصویر شیئر کی جا رہی ہے، جیو فیکٹ چیک نے اس تصویر کی تلاش کے لیے ایڈوانس سرچ کی مدد لی ، جس کے مطابق یہ تصویر فوٹوگرافر ڈگلس پیبلز نے 5 اکتوبر 2016 کو لی تھی اور یہ ویتنام کے دریائے میکونگ کے سا ڈیس مارکیٹ کی ہے۔ یہ تصویر پاکستان کی نہیں ہے۔

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔