فیکٹ چیک: عمران خان حملہ کیس کی تحقیقات کرنیوالی JIT کے عمران سے متعلق گمراہ کن دعوے

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے پانچ میں سے چار اراکین نے عمران خان کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔

گزشتہ ہفتے سابق وزیر اعظم عمران خان نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے نتائج سے متعلق کئی دعوے کیے تھے، جن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ جے آئی ٹی کو کچھ ایسے شواہد ملے ہیں کہ جس دن خان پر حملہ ہوا اس دن وہاں تین مسلح حملہ آور موجود تھے۔

دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنے 5  جنوری کے ویڈیو خطاب میں الزام عائد کیا کہ 15 نومبر کو پنجاب حکومت کی تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مندرجہ ذیل انکشافات کیے ہیں:

• 3 نومبر کو عمران خا ن اور پاکستان تحریک انصاف کےاجتماع پر تین حملہ آوروں نے فائرنگ کی۔

• معظم کو حادثاتی طور پر قتل کر دیا گیا، کیونکہ مسلح افراد کا اصل ہدف مرکزی ملزم نوید تھا۔

عمران خان نے کہا کہ” پولی گراف ٹیسٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ نوید نے صرف ایک شخص کے ساتھ رابطے میں رہنےکا جھوٹ بولا، اس [حملے] کے پیچھے ایک پورا منصوبہ تھا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ” نوید نے پستول چلانےکی تربیت حاصل نہ کرنے کے بارے میں بھی جھوٹ بولا، وہ ایک تربیت یافتہ شخص تھا۔“

• اور یہ دعویٰ کہ حملہ آور نوید ایک مذہبی طور پر متاثر شخص تھا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات نے اسے بھی بے نقاب کر دیا ہے۔

جے آئی ٹی کے تمام نتائج عدالت میں جمع کرائے گئے ہیں۔

حقیقت

تحقیقاتی ٹیم کے کنوینیئر نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر کو مشترکہ تحقیقاتی خط بھیجا ہے۔ خط میں ٹیم کے پانچ میں سے چار ممبران نے عمران خان کے ان غیر مصدقہ دعوؤں کی تردید کی ہے۔

مشترکہ خط پر ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) ڈیرہ غازی خان خرم علی خان، سپرنٹینڈنٹ پولیس (ایس پی) ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) مانیٹرنگ احسان اللّٰہ چوہان، سینئر سپرٹینڈنٹ پولیس انٹلیجنس کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (ایس ایس پی، سی ٹی ڈی) نصیب اللّٰہ خان اور سپرٹینڈنٹ پولیس پوٹھوہار ڈویژن طارق محبوب کے دستخط موجود ہیں۔

خط میں ان چار ممبران نےمندرجہ ذیل دعووں کو مسترد کیا ہے:

دعویٰ: حملہ آورتین تھے۔

جے آئی ٹی ممبران: ریکارڈ پر ایسا کوئی مصدقہ ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ حملہ آورایک سے زائد تھے۔

دعویٰ: معظم حادثاتی طور پر مارا گیا جبکہ اصل ہدف ملزم نوید تھا۔

جے آئی ٹی ممبران: ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ معظم کی موت کا ذمہ دار کون تھا۔

دعویٰ: پولی گراف ٹیسٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ملزم نوید نے صرف ایک شخص سے رابطے میں رہنے کے بارے میں جھوٹ بولا۔

جے آئی ٹی ممبران: ابھی تک کوئی ڈیٹا/کال ریکارڈ یا گواہ نہیں ملا جس سے مرکزی ملزم اس جرم کی منصوبہ بندی میں ملوث کسی دوسرے شخص سے ملا ہو۔

دعویٰ: حملہ آور کے مذہبی انتہا پسند ہونے کا دعویٰ جے آئی ٹی کے نتائج سے بے نقاب ہو گیا ہے۔

جے آئی ٹی ممبران: گرین ٹاؤن لاہور میں درج اس مقدمے کی تفتیش ابھی تک مکمل نہیں ہوئی جبکہ اس مرحلے پر [مذہبی انتہا پسندی] کو ایسے اہم کیس کی بنیاد/ مقصد بنانا کوئی معنی نہیں رکھتا۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں