پی پی پی کیسے جیتی؟

پاکستان پیپلز پارٹی کو بلدیاتی انتخابات میں کبھی کراچی سے حمایت نہیں ملی تھی، ماضی میں پیپلز پارٹی کو اگر بلدیاتی انتخابات میں کوئی جیت نصیب ہوئی تو وہ دیہی علاقے ہیں، شہری علاقوں سے مجموعی طور پر پی پی پی کے امیدوار بلدیاتی انتخابات میں ماضی میں بہتر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں، اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ ماضی میں کراچی ایک جماعت کی بندوق کے سایہ میں ووٹ ڈالتا رہا ہے۔

 اس جماعت پر بندوق کے زور پر انتخابات جیتنے کا الزام 100 فیصد درست ہے مگر یہ کہنا غلط ہوگا کہ اس جماعت کو شہر کراچی میں حمایت حاصل نہ تھی، یقینی طور پر اس جماعت کو تمام تر برائیوں کے باوجود شہر کے لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی سپورٹ کرتے آئے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ شہر کے لوگوں کو ہمیشہ یہ بتایا گیا کہ پی پی پی صرف سندھیوں اور دیہی سندھ کی نمائندہ جماعت ہے اور اس کا کراچی کی ترقی میں کوئی کردار نہیں ہوسکتا کیوں کہ کراچی کو وہ ہی ترقی یافتہ بنائے گا جو کراچی میں رہتا ہو، وغیرہ وغیرہ۔ ان بلدیاتی انتخابات میں ایسا کیا ہوا کہ پی پی پی کے امیدوار شہر میں بڑے پیمانے پر انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوگئے؟

 اس باب میں قارئین پر یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں کراچی کی تمام بڑی سڑکیں اگر بنیں تو پی پی پی پی نے صوبائی فنڈز استعمال کر کے بنائیں، جن علاقوں میں صوبائی حکومت ٹیکس نہیں لیتی وہاں بھی سندھ کی صوبائی حکومت سڑکیں بنانے میں کامیاب ہوئی، یہی نہیں بارشوں کے دوران ایئرپورٹ سے شارع فیصل تک اس قدر پانی جمع ہوجاتا تھا کہ گاڑیاں ڈوب جاتی تھیں، سندھ حکومت نے بغیر وقت ضائع کیے شارع فیصل کو چوڑا کیا، اور یہاں برساتی پانی کے لیے ایک بڑا نالا بنادیا جس کے بعد گزشتہ سال شارع فیصل پر کہیں پانی نہیں رُکا، اس طرح ملیر میں بھی برساتی نالے بنائے گئے، کورنگی میں سڑکوں کو کشادہ کیا گیا، سیوریج کے نظام کو بہتر کیا گیا، جن پارکس پر قبضے تھے وہاں قبضے ختم کرواکر فیملی پارکس بنائے گئے، کراچی میں جہاں گھنٹوں ٹریفک جام کا مسئلہ ہوتا تھا آج وہاں انڈر پاسز اور پلوں کا جال بچھاہوا ہے جس کی ایک مثال ٹیپو سلطان روڈ ہے، جہاں گھنٹوں گاڑیاں پھنسی رہتی تھیں اس کے علاوہ شہر کراچی کے لوگوں نے اس لیے بھی پی پی پی امیدواروں کوووٹ دیا کیوں کہ بلاول بھٹو زرداری خود شہر کراچی کی ترقی کے لیے خاصے فعال ہیں، وہ خود ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرتے ہیں اور پھر ان کی تکمیل کے حوالے سے گاہے گاہے وزرا اور افسروں سے میٹنگز میں سوال کرتے نظر آتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کراچی میں ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل ہو رہے ہیں۔

 کراچی میں مقامی پی پی پی کی قیادت کو وزیر اعلیٰ کے مشیروں میں شامل کرکے انھیں اس نظام میں حصہ دار بنا دیا گیا جس کے بعد وہ بیوروکریسی سے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے میٹنگز کرتے نظر آئے، اپنے علاقوں میں کام کرتے نظر آئے، جب بارشوں میں تمام جماعتیں غائب تھیں، پی پی پی کے وزرا، وزیر اعلیٰ کے مشیر و معاونین جن کا تعلق کراچی کے ہر ضلع سے ہے، وہ اپنے علاقوں میں نکاسیٔ آب کی کوششوں میں سڑکوں پر نظر آتے تھے، یہی وجہ ہے کہ شہر کراچی نے آج اس جماعت کو پہلے سے کئی گنا زیادہ ووٹ دے کر اس شہر کی خدمت کا موقع دیا ہے۔

 آج پیپلز پارٹی اگر اس شہر میں بلدیاتی انتخابات میں بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوئی تو اس کی جیت کا کریڈٹ بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور اور پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی کو جاتا ہے جن کے دروازے پی پی پی کارکنان کے ساتھ ساتھ کراچی کی عوام کے لیے 24 گھنٹے کھلے رہے، دہشت گردی کے ماحول میں بھی سعید غنی اس شہر کے ہر کونے میں جلسے جلوس کرتے نظر آئے، یقینی طور پر اس کامیابی میں پی پی پی کی مقامی قیادت کا بھی اہم کردارہے، جنہوں نے صبح شام ایک کر کے ان علاقوں میں بھی ترقیاتی کام کروائے جہاں سے کبھی پی پی پی کا ایک کونسلر بھی منتخب نہیں ہوا تھا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔