Time 18 جنوری ، 2023
پاکستان

نئے آرمی چیف کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں: عمران خان

پیشگوئی ہے جو کچھ بھی ہو حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے گی: چیئرمین پی ٹی آئی۔ فوٹو فائل
پیشگوئی ہے جو کچھ بھی ہو حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے گی: چیئرمین پی ٹی آئی۔ فوٹو فائل

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے ان کی نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا آج تک کون سا سیاسی رہنما آیا ہے جو اپنی حکومت گرا دیتا ہے، صاف اور شفاف الیکشن کے لیے ہم نے اپنی دو حکومتیں گرائی ہیں، پیشگوئی ہے جو کچھ بھی ہو حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اُڑا دی ہیں، اپنے آپ کو قانون کے اوپر کر دیا، ساری چوری معاف کروا لی ہے، ان پر یہ وہ کیسز تھے جو ان کے اپنے ادوار میں بنے ہوئے تھے، شہباز، نواز، زرداری، مریم یہ سب بچ گئے ہیں، ان کا مقصد اپنے کیسز ختم کرانا ہے۔

ان کا کہنا تھا موجودہ حکومت الیکشن کے ذریعے نہیں آکشن کے ذریعے آئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے آئی ہے، 20، 25 کروڑ روپے دے کر لوگوں کو خریدا گیا، جنرل باجوہ نے ہمارے اوپر بٹھانے کے لیے ان کی مدد کی، انھوں نے 1100 ارب روپے کے کرپشن کیسز ختم کروائے۔

 اسٹیبلشمنٹ نےپورا زور لگایا کہ پرویز الٰہی ن لیگ کے وزیر اعلیٰ بن جائیں لیکن انہوں نے ہم سے وفاداری نبھائی: چیئرمین پی ٹی آئی

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہماری معیشت کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا، کبھی پاکستان کے معاشی حالات ایسے نہیں رہے جو آج ہیں، کوئی ملکی سرمایہ کار، کاروباری شخصیت ان پر اعتماد نہیں رکھتا، بیرون ملک کے سرمایہ کار بھی ان پر اعتماد نہیں رکھتے، پاکستان ایک دلدل میں ڈوبتا جا رہا ہے، سری لنکا جیسی صورتحال سے بچنے کا حل ایک ہی ہے صاف و شفاف انتخابات۔

عمران خان کا کہنا ہے ہمیں یہ خطرہ ہے کہ جس طرح ہماری معیشت گِر رہی ہے، ہمارے چار ارب ڈالر کے ذخائر رہ گئے ہیں، بندرگاہ پر 4 ارب ڈالر کی چیزیں پڑی ہیں جو اٹھا نہیں رہے، چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں، بے روزگاری ہے، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ نےپورا زور لگایا کہ پرویز الٰہی ن لیگ کے وزیر اعلیٰ بن جائیں لیکن پرویز الٰہی نے ہم سے وفاداری نبھائی اور ہمیں وفاداری واپس دینی تھی، اب یہ ہےکہ وہ تحریک انصاف میں ضم ہوکر ہماری پارٹی کا حصہ بن جائیں گے۔

جو جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ مل کرکیا وہ کوئی دشمن بھی پاکستان کے ساتھ نہ کرتا: چیئرمین پی ٹی آئی

عمران خان کا کہنا تھا ان سے کوئی یہ پوچھے کہ سازش کرکے ہماری حکومت کیوں گرائی تھی؟  17 سال میں ہماری سب سے بہتر معاشی کارکردگی تھی، ہم کون سی کوئی غلطی کر رہے تھے جو ہماری حکومت گرائی۔

ان کا کہنا تھا ہماری حکومت گرانے کے بعد ان سے حکومت سنبھالی نہیں گئی، جنرل باجوہ کوبتایا تھا یہ سازش کامیاب ہوئی توکوئی معیشت سنبھال نہیں سکےگا، ان سے معیشت سنبھالی نہیں گئی، مارکیٹ نے ان پر جلد اعتماد کھو دیا، کسی کاروباری شخیصت سے پوچھیں کہ کیا یہ ہماری وجہ سے ہوا ہے؟ یہ انھیں آتے ساتھ ہی اندازہ ہوا کہ ان کے پاس تو روڈ میپ ہی نہیں ہے، جو جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ مل کرکیا وہ دشمن بھی پاکستان کے ساتھ نہ کرتا، آج دیکھ لیں پاکستان اپریل 2022 میں کدھر کھڑا تھا اور آج کدھر کھڑا ہے۔

ٹی ٹی پی والے آئے تو ہمیں خوف تھا ان پرتوجہ نہ دی توپھر جگہ جگہ دہشتگردی ہوگی جو ہو گئی: عمران خان

افغان حکومت اور ٹی ٹی پی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا افغانستان میں رجیم چینج پر طالبان حکومت نے ٹی ٹی پی کوپاکستان واپسی کا کہا،  اشرف غنی حکومت کی حوصلہ افزائی سے ٹی ٹی پی وہاں سے پاکستان پرحملےکرتی تھی، افغانستان کی طالبان حکومت نے ٹی ٹی پی کو کہا واپس جاؤ، جب ٹی ٹی پی نے واپس آنا تھا تو پاکستان کے پاس کیا راستے تھے؟ پاکستان میں یا تو ان 40 ہزار جنگجوؤں کو خاندانوں سمیت گولی مار دی جاتی، اگرگولی نہیں مارنی تھی تو ٹی ٹی پی والوں کا کیا کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا ساری سیاسی جماعتیں ٹی ٹی پی والوں کی پاکستان میں واپسی کے لیے متفق تھیں مگر ایسا نہ ہوا، شدت پسندی میں تیزی اچانک نہیں آئی بلکہ آہستہ آہستہ بڑھی، جب ٹی ٹی پی والے آئے تو  ان پرتوجہ نہیں دی گئی، ان کے اوپر کوئی پیسہ نہیں خرچ کیا جو ہم نے فیصلہ کیا تھا، ہمیں خوف تھا ان پرتوجہ نہ دی توپھر جگہ جگہ دہشتگردی ہوگی جو ہو گئی۔

مزید خبریں :