21 جنوری ، 2023
سندھ میں کچےکےعلاقے میں کئی سال سے ڈاکوؤں کا راج ہے اور ڈاکو اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے لیے مختلف طریقے استعمال کرنے لگے ہیں، جھانسا دے کر بلائے گئے متعدد افراد اب بھی ڈکیتوں کے قبضے میں ہیں۔
کبھی سستا ٹریکٹر اور کبھی بھاری رقم کے انعام کا جھانسا تو کبھی سستی کار تو کبھی خاتون کی آواز میں دوستی کے نام پر دھوکا دےکر بلائےگئے متعدد افراد اب بھی ڈکیتوں کے قبضے میں ہیں اور ڈاکو ان کی رہائی کے لیے تاوان مانگ رہے ہیں۔
ڈاکوؤں کے چنگل سے رہا ہونے والوں کی تعداد نہ ہونےکے برابر ہے، تاوان دینےکی سکت رکھنے والے تو اپنے پیاروں کو چھڑوا چکے ہیں تاہم باقی تاحال ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں جہاں کسی کو زنجیر میں جکڑ کر تو کسی کو کال کوٹھری میں رکھا جاتا ہے۔
ڈاکوؤں کے چنگل سے بازیاب ایک شخص نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے اسے 4 دن تک کچے میں رکھا پھر 17 دن تک ادھر ادھر منتقل کرتے رہے، رہائی کے لیے پہلے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا اور پھر بڑی مشکل سے 40 لاکھ روپے میں رہائی کے لیے مانے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کےکئی لوگ ڈاکوؤں کی قید میں ہیں۔
پولیس کے پاس صرف 5 سے7 سو میٹر رینج تک مارکرنے والے ہتھیار موجود ہیں جب کہ ڈاکوؤں کے پاس اینٹی ائیرکرافٹ گنز سمیت 3 کلو میٹر تک مار کرنے والے ہتھیار ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہےکہ ڈرون سمیت جدید ہتھیار اگلے ماہ تک آجائیں گے۔