پاکستان اور آئی ایم ایف میں اختلافات برقرار، پالیسی مذاکرات ایک روز کیلئے موخر

آئی ایم ایف ٹیم نے بجلی پر عائد سبسڈی مکمل طور پر ختم کرنے، تمام مصنوعات اور اشیاء پر جی ایس ٹی کو 17فیصد سے بڑھا کر 18فیصد کرنےکا مطالبہ کیا ہے: ذرائع/ فوٹو سوشل میڈیا
آئی ایم ایف ٹیم نے بجلی پر عائد سبسڈی مکمل طور پر ختم کرنے، تمام مصنوعات اور اشیاء پر جی ایس ٹی کو 17فیصد سے بڑھا کر 18فیصد کرنےکا مطالبہ کیا ہے: ذرائع/ فوٹو سوشل میڈیا

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین پاور سیکٹر سبسڈیز، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے ہدف اور جی ایس ٹی کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں جس کے باعث تکنیکی سطح کے مذاکرات میں دو روز کی توسیع کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیم کے تکنیکی سطح کے مذاکرات جمعہ تک شیڈول تھے لیکن بعض معاملات پر مزید غور کیلئے تکنیکی سطح کے مذاکرات میں توسیع کردی گئی تاکہ پالیسی سطح کےمذاکرات میں کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جاسکے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے بجلی پر عائد سبسڈی مکمل طور پر ختم کرنے، تمام مصنوعات اور اشیاء پر جی ایس ٹی کو 17فیصد سے بڑھا کر 18فیصد کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین بعض معاملات پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے، پاکستان نے مالیاتی خسارے پر قابو پانے کیلئے مختلف متبادل تجاویز پیش کی ہیں ، آئی ایم ایف نےبرآمدی شعبے کو بجلی پر دی گئی سبسڈی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہےتاکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے 952 ارب روپے کے گردشی قرضے میں کمی لائی جاسکے ، حکومت بجلی کی قیمتوں سے متعلق آئی ایم ایف ٹیم کو قائل کرنے کی کوشش میں ہے۔

سبسڈی کے حوالےسے دونوں ٹیموں نے اصولی اتفاق کر لیا ہے اور بنیادی خسارے کو کم کرنے کیلئے پاکستانی حکام نے تیاری کر لی ہے اور نظر ثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کے تحت اضافی سبسڈی کی رقم کو کم کر کے 605ارب روپے تک کردیا گیا ہے۔

مزید خبریں :