Time 11 فروری ، 2023
پاکستان

ننکانہ صاحب: مشتعل افراد نےتوہین مذہب کے ملزم کو تھانے سے نکال کر ہلاک کردیا

فوٹو: اسکرین شاٹ/ٹوئٹر
فوٹو: اسکرین شاٹ/ٹوئٹر

ننکانہ صاحب میں مشتعل افراد نے توہین مذہب کے ملزم کو تھانے سے نکال کر ہلاک کردیا۔

یہ واقعہ ننکانہ صاحب کے علاقے واربرٹن میں پیش آیا جہاں مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا اور توہین مذہب کے ملزم کو تھانے سے نکال کر تشدد کرکے ہلاک کردیا۔

اس دوران ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکار اپنی جان بچانےکے لیے تھانے سے بھاگ گئے، ملزم توہین مذہب کے الزام میں تھانے میں بند تھا۔

ملزم 2 سال جیل کاٹنےکے بعد واپس آیا تھا، اہل علاقہ نے الزام لگایا ہےکہ ملزم سابقہ بیوی کی تصویر مقدس اوراق  پر لگا کر جادو ٹونا کرتا تھا۔

واقعے کے بعد ڈی ایس پی ننکانہ سرکل نواز  ورک اور ایس ایچ او واربرٹن فیروزبھٹی کو معطل کردیا گیا ہے۔

وزیراعظم کا ماورائے قانون قتل کا نوٹس

وزیراعظم شہبازشریف نے تھانہ واربرٹن واقعےکی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئےکہا ہےکہ پولیس نے پرتشدد ہجوم کو کیوں نہ روکا، قانون کی حاکمیت کو یقینی بنانا چاہیے، کسی کو قانون پر اثر انداز ہونےکی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

وزیراعظم کا کہنا ہےکہ امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی پہلی ترجیح امن ہی ہے، امن وامان کو ہر صورت مقدم رہنا چاہیے۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے واقعے پر آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔محسن نقوی نے ہدایت کی ہےکہ واقعےکی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔

 توہین مذہب کے ملزم کا قتل اور جلانا ظالمانہ فعل ہے:حافظ طاہر اشرفی

چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی نے ایک بیان میں کہا ہےکہ ننکانہ صاحب میں توہین مذہب کے ملزم کا قتل اور جلانا ظالمانہ فعل ہے، جن مجرموں نے یہ کام کیا حکومت پنجاب انہیں گرفتار کرے۔

حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ان مجرموں کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے، کسی گروہ، فرد یاجماعت کو یہ حق نہیں کہ قانون ہاتھ میں لے۔

مزید خبریں :