15 فروری ، 2023
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائیکورٹس کو جاری تحقیقات اور ایف آئی آرز کالعدم قرار دینے سے روک دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ہائیکورٹ کو تحقیقات یا ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں ہے، ہائیکورٹس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 561 اے کا اختیار استعمال نہیں کر سکتیں، ملزمان نے ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دی ہو تو ہی 561 کا اختیار استعمال ہوسکتا ہے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ ہائیکورٹ آئین دائرہ اختیار کے تحت تحقیقات اور مقدمات کا جائزہ لے سکتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری افسران کو دیے گئے اختیارات دراصل ان پر کیا گیا اعتماد ہوتا ہے، سرکاری افسران اپنے اختیارات کا استعمال شفافیت اور نیک نیتی سے کریں، سی ڈی اے میں ملازمین کی اپ گریڈیشن میں کوئی جرم نہیں ہوا۔
عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کارپوریٹ کرائم اسلام آباد کے سربراہ عرفان برکی کو ایک لاکھ جرمانہ عائد کیا اور حکم دیا کہ ذاتی خرچ سے جرمانہ ایک ماہ میں رجسٹرار آفس میں جمع کرایا جائے اور پھر یہ رقم مقدمے میں نامزد سی ڈی اے افسران کو دی جائے۔
عدالت نے سی ڈی اے افسران کے خلاف مقدمہ کالعدم کرنے کے فیصلے پر ایف آئی اے کی اپیل خارج کردی۔