خدا کی ناراضگی سے بچئے

48 گھنٹوں سے 72 گھنٹوں میں پاکستان اور انڈیا میں شدید نوعیت کے زلزلے کی مسلسل پیشن گوئیاں کی جارہی ہیں۔ اس حدیث پاک کے ساتھ کہ رسول اللّٰہ کا فرمان ہے کہ جو شخص سونے سے پہلے سورۃ زلزال کی تلاوت کر کے سوئے تو زلزلے سے محفوظ رہتا ہے۔

 برائےمہربانی یہ میسیج سب کو بھیجیں اور اللّٰہ سے استغفار کریں کہ اللّٰہ پاک ہم سب پے کرم فرمائیں۔جب سے ترکیہ اور شام میں زلزلہ آیا ہے یہ پیغام مسلسل سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا عقیدہ توحید اللّٰہ تعالیٰ پہ مکمل یقین اور توکل سکھاتا ہے۔ لیکن کیا اس کے لئے اپنے انداز اور اور طور طریقوں میں بہتری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے؟ 

بیشک اللّٰہ سب کچھ کرنے والا ہے لیکن کیا انسانوں کے جان بوجھ کر کئے گئے ہر غلط کام کو رب تعالیٰ خود ہی درست فرما دیں گے؟ یہ رب پہ کامل یقین ہے یا اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوششیں۔تمام تمہید اس لیے باندھی جاری ہے کہ آپ لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول کروائی جاسکے کہ پاکستان میں آج کل سب سے اہم شعبہ تعمیرات کا ہے۔

 جو حکومتی مراعات پہ کام کرتا ہے، سب سے زیادہ نفع بخش کاروبار ہے اور سب سے کم ٹیکس دیتا ہے۔ اس شعبہ سے منسلک افراد مالی طور پر بہت مستحکم ہوتے جارہے ہیں۔ لیکن کیا یہ شعبہ اتنا کامیاب ہونے کے باوجود معیاری کام کر رہا ہے؟ یا ہمارے ہاں تعمیر کئے جانے والی رہائشی عمارات، اسپتال اور دیگر عمارتیں جو کہ بیچنے کے لئے بنائی جاتی ہیں، معیار کے لحاظ سے بہت مضبوط بنائی جاتیں ہیں؟ یا ناقص میٹریل لگا کر انتہائی کمزور عمارتیں بنائی جاتی ہیں اور اپنے منافع کو بڑھایا جاتا ہے؟ ان سارے سوالوں کے جوابات آپ آنکھیں کھول کر ہر شہر کی آبادیوں میں سے گزر کر لے سکتے ہیں۔

 جہاں بلند بالا عمارات اپنے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہر صوبے میں موجود ہے، اس کے باوجود عمارت کی تعمیر کے وقت معیار کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ کسی بھی عمارت کی مضبوطی کے لئے اس کی بنیادوں کا گہرا ہونا بہت ضروری ہے۔ لیکن افسوس یہاں حال یہ ہے کہ جتنی کھدائی ایک منزلہ عمارت کے لئے کرنی ہوتی ہے اتنی ہی کھدائی چھ منزلہ یا دس منزلہ عمارت کی تعمیر کے لئے کی جاتی ہے۔

 اب خود سوچ لیں، جب بنیادیں اتنی کمزور ہوں گی تو وہ عمارتیں معمولی سا جھٹکا بھی برداشت نہیں کرسکتیں تو خدانخواستہ زلزلے کے جھٹکے کیسے برداشت کر لیں گی؟ دوسرے نمبر پہ عمارت کی مضبوطی کے پلرز کی بڑی اہمیت ہے۔ جتنے چوڑے اور زیادہ سریے ڈالے جائیں گے اتنی مضبوطی ہوگی۔ لیکن ہمارے یہاں پتلے سے پتلا اور کم سے کم سریہ کا استعمال کیا جاتا ہے کیوں کہ سریہ مہنگا بہت ہے! تیسرے نمبر پہ آتا ہے سیمنٹ کا استعمال، مضبوط بنیادوں اور پلرز کے بعد اینٹوں اور فرش کی مضبوطی کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

جو کہ صرف اور صرف سیمنٹ کے استعمال سے ہی ممکن ہے۔ لیکن سیمنٹ مہنگی ہونے کی وجہ سے تعمیرات میں بھربھری مٹی سے اینٹیں بنائی جاتی ہیں کہ ایک ہاتھ مارو تو ہلنا شروع ہوجاتی ہیں۔ فرش بناتے ہوئے بھی سیمنٹ اتنی کم ملائی جاتی ہے کہ اگر ٹائل بھی لگائے جاتے ہیں تو وہ گر پڑتے ہیں اور زمین پہ لگے ٹائل اکھڑ جاتے ہیں۔ ایسے میں کیا صرف سورہ زلزال کی کثرت سے تلاوت خدانخواستہ آنے والے زلزلے سے محفوظ رکھنے کے لئے کافی ہے؟ذرا سوچنے کہ خدانخواستہ اگر ایسی آفت آگئی تو کیا ہوگا۔

 کتنی عمارتیں جو چند سالوں پہلے بنی تھیں بالکل مخدوش ہوچکی ہیں۔ کئی ہزار لوگ ان عمارتوں میں رہتے ہیں، کیا یہ عمارتیں معمولی سا جھٹکا بھی برداشت کرسکتی ہیں؟ خدارا ہوش کے ناخن لیں! بڑے نقصان سے اور خدا کی ناراضگی سے بچیئے۔ کمزور عمارتیں کو خالی کروائیے اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ایمان دار افراد کے سپرد کیجئے۔ دوسرے طرف بلڈر مافیا سے مودبانہ گزارش ہے بہت مال بنا لیا اب کچھ خود پر بھی رحم کریں کیونکہ بیشک خدا کی لاٹھی بے آواز ہے۔ سب یہیں دھرا رہ جائے گا جب لات چلے گا بنجارہ۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔