جیو فیکٹ چیک : نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعدادجیل میں کم ہوئی تھی یا نیب کی حراست میں؟

شہباز گل کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے، جب سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خون کے پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہوئی تو وہ واقعی نیب لاہورکی حراست میں تھے۔

ایک انٹرویو میں مریم نواز شریف نے کہا کہ ان کے والد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خون کے پلیٹ لیٹس کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو گئی جب وہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں تھے۔

اس انٹرویو کے فوراً بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شہباز گل نے مریم نوازشریف پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ جب ان کے والد کے پلیٹ لیٹس کم ہو ئے تو وہ نیب میں نہیں بلکہ جیل میں تھے۔

شہباز گل کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

10 مارچ کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں مریم نواز شریف کے حال ہی میں ڈان نیوز کو دئے گئے انٹرویو کی ایک مختصرویڈیوپوسٹ کی۔

مریم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ”وہ[نواز شریف] بیمار نہیں تھے، ان کو بیمار کیا گیا تھا،  ان کو کچھ ایسا دیا گیا تھاجس سے نیب کی کسٹڈی میں ان کے پلیٹ لیٹس ڈراپ کیے تھے ۔“

اس ویڈیو کے عنوان میں شہباز گل نے لکھا کہ ”باجی کو کوئی بتائے کہ ان کے پلیٹ لیٹس کوٹ لکھپت جیل میں کم ہوئے تھے،  نیب کی کسٹڈی میں نہیں تھے وہ تب، وہ جیل میں تھے اور کھانا گھر سے آتا تھا اور جیل میں سے کچھ بھی نہیں کھاتے تھے۔“

شہباز گل کی پوسٹ کی گئی اس ویڈیو کو 400000 سے زائد مرتبہ دیکھا گیا جبکہ اس ٹوئٹ کو اب تک  000 6سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ کیا جا چکا ہے۔

حقیقت

شہباز گل کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

اس وقت کی متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف درحقیقت لاہور میں قومی احتساب بیورو کی حراست میں تھے جب ان کے خون کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں کمی واقع ہوئی تھی۔

11 اکتوبر 2019 کو لاہور کی سینٹرل جیل میں قیدنواز شریف کو احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں تفتیش کے لیے قومی احتساب بیورو کے حوالے کیا ۔

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا ۔

21 اکتوبر 2019کونواز شریف کی طبیعت بگڑنے پر نیب نے انہیں لاہور کے ایک سرکاری اسپتال منتقل کر دیا ۔

اسی روز نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان نے بھی ٹوئٹ کیا کہ سابق وزیر اعظم کے پلیٹ لیٹس کی تعداد انتہائی کم ہوگئی ہے۔

نواز شریف کی گرفتاری، قید اور رہائی کی تفصیلی ٹائم لائن:

• 13 جولائی 2018  کونواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف کو قومی احتساب بیورو کے اہلکاروں نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ دونوں لندن سے لاہور پہنچے،احتساب عدالت نےدونوں کو ایون فیلڈ کرپشن کیس میں سزا سنائی تھی، بعد میں انہیں پنجاب کے شہر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

• 29 جولائی کونواز شریف کو دل کا دورہ پڑنے پر اڈیالہ جیل سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) اسلام آبادلے جایا گیا۔

• دو دن بعد انہیں پمز سے واپس اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

11 ستمبر 2018  کونواز شریف کو ان کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی وجہ سے5  دن کے لیے پیرول پر رہا کیا گیا۔

• 17 ستمبر2018کو انہیں واپس اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا۔

• 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کی جیل کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا،  بعد ازاں دونوں راولپنڈی سے لاہور کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

• 24 دسمبر 2018 کوسابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ کیس سے متعلق بدعنوانی کے نئے الزامات میں مجرم قرار دیا گیا اور احتساب عدالت نے انہیں سات سال قید کی سزا سنا دی۔

سزا سنائے جانے کے اگلےہی روزان کے وکیل نے عدالت سےدرخواست کی کہ نواز شریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کی بجائے ان کے خاندان کےقریب لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا جائے، ان کی اس درخواست کو منظور کر لیا گیا اور انہیں25 دسمبر2018 کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سےکوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کر دیا گیا۔

• 26 مارچ 2019  کو سپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر انہیں 6  ہفتوں کےلیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا اور نواز شریف لاہور میں اپنی رہائش گاہ جاتی عمرہ واپس چلے گئے۔

• 7 مئی 2019 کو سپریم کورٹ نےنواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی ۔بالآخر نواز شریف کو دوبارہ جیل حکام کے سامنے ہتھیارڈالنا پڑے اور انہیں لاہور کی سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا۔

• 11 اکتوبر 2019ء کو نیب نے نواز شریف کو سینٹرل جیل لاہور سے اپنی تحویل میں لے لیا۔

• 21 اکتوبر 2019ء کوان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں نیب کےآفس سے سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لاہور منتقل کر دیا گیا۔

• 25 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ نے انہیں طبی بنیادوں پر ضمانت دے دی۔

• 29 اکتوبر2019  کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے نوازشریف کی سزا کو آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کرتے ہوئے انہیں طبی بنیادوں پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

• 16 نومبر2019  کو لاہور ہائی کورٹ نے ان کے بھائی شہباز شریف کی جانب سے عدالت میں تحریری یقین دہانی جمع کرانے کے بعد انہیں 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

• 19 نومبر 2019کونواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں