17 مارچ ، 2023
لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف لاہور اور اسلام آباد میں درج دہشت گردی کے 8 مقدمات اور حقائق چھپانے کے الزام میں ظلِ شاہ کے کیس میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ عمران خان کی جانب سے دہشت گردی کے مقدمات میں دائر حفاظتی ضمانت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 5 مقدمات اسلام آباد میں اور 4 مقدمات لاہور میں درج ہیں، عمران خان متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن کچھ کیسز کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم ان ہی کیسوں کو دیکھیں گے جن کی درخواستیں ہمارے پاس ہیں، ہم آپ کو بلینکٹ بیل نہیں دے سکتے۔
عمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں، سمجھ نہیں آتی، ایک میں ضمانت لیں دوسرے میں پرچہ آتا ہے، میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسا پہلے نہیں ہوا، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک رہتا ہے، آپ کو اپنی چیزوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا میں نے کچہری میں سکیورٹی کی وجہ سے عدالت کو شفٹ کرنے کو کہا، وہ تو ڈیتھ ٹریپ ہے، میں نے کہا تھا کہ مناسب سکیورٹی دے دیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ خان صاحب، اس کیس کو آپ کی جانب سے غلط ہینڈل کیا گیا ہے۔
عمران خان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اب تک چیئرمین پی ٹی ئی پر 94 کیسز ہو چکے ہیں، 6 اور کیسز ہو گئے تو سنچری ہو جائے گی، یہ نان کرکٹ سنچری ہو گی۔
دو رکنی بینچ نے عمران خان کی انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی، عدالت نے اگلے جمعے تک عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
لاہور ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کی، اسلام آباد میں درج دہشت گردی کے 5 مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت 24 مارچ تک منظور کی گئی جبکہ لاہور میں درج3 مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک منظور کی گئی، عدالت نے عمران خان کے خلاف منگل تک تادیبی کارروائی سے بھی روک دیا۔
اس کے علاوہ کار سرکار میں مداخلت سے متعلق کیس میں جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک منظور کر لی۔
قبل ازیں عمران خان قافلے کی شکل میں پیشی کے لیے لاہور ہائی کورٹ پہنچے جبکہ عمران خان کی عدالت میں ممکنہ پیشی کے پیش نظر عدالت کے باہر بھی اینٹی رائٹ فورس تعینات کی گئی۔
وکیل عمران خان اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ سے بلٹ پروف گاڑی کے احاطے میں داخلےکی اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو خطرہ ہے، گاڑی کو اندر آنے دیا جائے جس پر رجسٹرار آفس نے عمران خان کی گاڑی کو احاطہ عدالت میں لانےکی درخواست منظور کر لی۔
عمران خان کے وکلا اور پی ٹی آئی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں جبکہ ججز کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ کمرہ عدالت کو خالی کر دیا جائے تاہم رش کی وجہ سے عمران خان کو کمرہ عدالت تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ عمران خان نے اسلام آباد اور لاہور میں درج 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں۔