فیکٹ چیک : غریبوں کیلئے مختص اپارٹمنٹس اب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فروخت کیے جائینگے

کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی ہے کہ کچھ اپارٹمنٹس جو پہلے کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے بنائے گئے تھےاب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بیچے جا رہے ہیں۔

متعدد سوشل میڈیا پوسٹس میں الزام عائدکیاگیا ہے کہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) غیر ملکی ترسیلات کمانے کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اسلام آباد میں کم آمدنی والے خاندانوں  کیلئے  بنائے گئے اپارٹمنٹس فروخت کر رہاہے۔

یہ دعویٰ بالکل درست ہے۔

دعویٰ

ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک گرافک میں لکھا ہے کہ ”سی ڈی اے غریب لوگوں کیلئے  بنائے گئے اپارٹمنٹس اب بیرون ملک پاکستانیوں کو فروخت کرنے کی پیشکش کررہا ہے۔ “

سوشل میڈیا پر ایک گرافک شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے کم آمدنی والے خاندانوں کیلئے تیار کئے جانے والے اپارٹمنٹس بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فروخت کیے جا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک گرافک شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے کم آمدنی والے خاندانوں کیلئے تیار کئے جانے والے اپارٹمنٹس بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فروخت کیے جا رہے ہیں۔

ایک اور سوشل میڈیا صارف نےاسی دعویٰ پر مشتمل اپنی ٹوئٹ کےعنوان میں لکھا کہ ”سی ڈی اے نے عمران خان کے کم آمدنی والے ہاؤسنگ پروجیکٹ کا نام تبدیل کر دیاہےجس کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو غیر ملکی ترسیلات زر کیلئے ہدف بنانا ہے۔ “

حقیقت

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں میونسپل سروسز فراہم کرنے والی کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی ہے کہ کچھ اپارٹمنٹس جو پہلے غریب خاندانوں کیلئے بنائے گئے تھے اب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فروخت کیے جا رہے ہیں۔

اپریل 2021  میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے فراش ٹاؤن اپارٹمنٹس کے نام سے مشہور تقریباً 4,000 اپارٹمنٹس ”نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ“ کے تحت شروع کیے تھے جس کا مقصد کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے سستی رہائش فراہم کرنا تھا۔

سی ڈی اے کے پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو واٹس ایپ کے ذریعے بتایا کہ کل 3960اپارٹمنٹس تعمیر کیے جانے تھے۔

اہلکار نے جیو فیکٹ چیک کو وضاحت کی کہ ا ن 3960اپارٹمنٹس میں سے 400 ان لوگوں کے لیے مختص کیے گئے تھے جو اسلام آباد میں کچی آبادیوں میں رہتے ہیں، آج بھی یہ اپارٹمنٹس اپنے اصل منصوبے کے مطابق ہی تقسیم کیے جائیں گے۔

کچی آبادیوں کے لیے 400 اپارٹمنٹس مختص کرنے کے بعد اب 2000 اپارٹمنٹس پاکستانی باشندوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فروخت کیے جائیں گے۔

اس سے قبل ان 2000اپارٹمنٹس کو رعایتی شرح پر فنڈز فراہم کیے جانے تھے اور انہیں 2020  میں قائم کردہ ایک سرکاری تعمیراتی کارپوریشن نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (NAPHDA) کے ذریعے کم آمدنی والے خاندانوں کو الاٹ کیا جانا تھا۔

سی ڈی اے کے اہلکار نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”چونکہ NAPHDA آج تک سی ڈی اے کو سبسڈی منتقل کرنے میں ناکام رہا ہےلہٰذا ہم نے اپنے وسائل کے ذریعے بہتر تکنیک کے ساتھ اس منصوبے کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان اپارٹمنٹس کو مارکیٹ ریٹ پر فروخت کرکے اس کی لاگت کی وصولی کا فیصلہ کیا ہے۔“

جیو فیکٹ چیک نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار سے بھی ان کا مؤقف لینے کے لیے رابطہ کیا جن کا کہنا تھا کہ ”یہ معاملہ ابھی زیر بحث ہے۔“

فی الحال یہ 2000 اپارٹمنٹس پاکستانی باشندوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو فروخت کیے جائیں گے۔

اس سلسلے میں سی ڈی اے نے مختلف اخبارات میں اشتہارات بھی شائع کیے ہیں جس کا متن یہ ہے کہ ”حکومت پاکستان اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سی ڈی اے کے زیر انتظام ایک سستے رہائشی منصوبے میں سرمایہ کاری کا سنہری موقع پیش کر رہی ہے۔ “

اشتہار میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ دو بیڈ روم والے اپارٹمنٹس جن کا نام ’ نیلور اوورسیز ریزیڈینشیا ‘ رکھا گیا ہے، یہ اپارٹمنٹس صرف اس صورت میں دستیاب ہوں گے جب ادائیگیاں بینکوں کے ذریعے امریکی ڈالرز میں کی جائیں۔

سی ڈی اے کی طرف سےدیا گیا اشتہار جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپارٹمنٹس خریدنے کیلئے کہا گیاہے۔
سی ڈی اے کی طرف سےدیا گیا اشتہار جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپارٹمنٹس خریدنے کیلئے کہا گیاہے۔

3960 اپارٹمنٹس میں سے 1560اپارٹمنٹس کو سی ڈی اے اپنے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اسپانسر کرے گا اور پھر قرعہ اندازی اور نیلامی کے ذریعے انہیں تقسیم کرے گا۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔