ایمن، منال کا ملازمین سے سلوک اچھا نہیں، تنخواہ بھی نہیں دیتیں: سابق ملازم کا الزام

وہ میری ایک لاکھ 80 ہزار کی مقروض ہیں، میں نے انہیں اپنی تنخواہ کیلئے پیغامات بھیجے لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا: سوشل میڈیا پر پوسٹ/ فائل فوٹو
وہ میری ایک لاکھ 80 ہزار کی مقروض ہیں، میں نے انہیں اپنی تنخواہ کیلئے پیغامات بھیجے لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا: سوشل میڈیا پر پوسٹ/ فائل فوٹو 

پاکستان کی خوبرو اداکاراؤں ایمن اور منال کے سابق ملازم علی حامد نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اداکاراؤں کی جانب سے عملے کی بے عزتی اور تنخواہ نہ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔

علی حامد نامی سوشل میڈیا صارف نے مختلف سوشل میڈیا پیجز کو ٹیگ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ 6 ماہ سے اپنی محنت کا معاوضہ بطور بھیک مانگنے کے بعد اب میں اس پوائنٹ پر ہوں کہ ’ ایمن منال کلوزٹ ‘ کے ساتھ اپنے برے تجربے کا ذکر کرسکوں۔

علی حامد نے لکھا کہ میں ایک سال سے ایمن اور منال کا ملازم ہوں لیکن بڑے نام ہونے کے باوجود انہوں نے مجھے وقت پر ادائیگی نہیں کی، تنخواہ کیلئے ملازمین کی جانب سے معاذ (ایمن منال ) کے بھائی کو میسج کیا ان کا یہی کہنا تھا کہ وہ اگلے ہفتے تنخواہ اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردیں گے لیکن ایسا نہیں ہوتا۔

سابق ملازم کے مطابق اداکارائیں  اپنے ملازمین کی بے عزتی کرتی ہیں اور ان سے غلاموں جیسا سلوک کرتی ہیں، ان کی برانڈ مہینوں میں لاکھوں کماتی ہے لیکن وہ ملازموں کو ان کی اجرت نہیں دیتے۔

علی حامد نے لکھا کہ یہ لوگ میرے ایک  لاکھ 80 ہزار کی مقروض ہیں، میں نے انہیں اپنی تنخواہ کیلئے پیغامات بھیجے لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ 

تاہم اب اداکاراؤں کی جانب سے  سابق ملازم کے الزامات پر  ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے، ایمن خان کی جانب  شیئر کی گئی انسٹا اسٹوری میں کہا گیا ہے  ایمن منال  ایک مشہور برانڈ ہے جو کہ ملازمین کی تنخواہوں میں تاخیر کے حق میں نہیں لیکن کچھ معاشی مشکلات تنخواہوں میں تاخیر کا سبب بنیں جنہیں جلد ہی حل کرلیا گیا تھا۔

 اداکارہ کی انسٹا اسٹوری میں درج تھا کہ   اداکارہ ایمن اور  منال  خان اپنی برانڈ  کے روزانہ کے معاملات کا حصہ  نہیں یہ سب ان کے بھائی معاذ دیکھ رہے ہیں ۔

انسٹا اسٹوری میں مزید کہا گیا تھا کہ تنخواہ کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کے ذریعے برانڈ کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی، ان الزامات کا قانونی جواب دیا جائے گا۔

مزید خبریں :