22 مارچ ، 2023
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن ہوں گے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا تمام اداروں کا ڈومین پارلیمنٹ کی مرہون منت ہے، تمام اداروں کا اپنا اپنا دائرہ کار اور اپنی اپنی آئینی ذمہ داریاں ہیں، پارلیمنٹ نے طے کیا کہ کون سا ادارہ کس طرح کام کرے گا، پارلیمنٹ کو یہ اختیار بھی ہے کہ آئین میں ترمیم کر سکتا ہے، پارلیمنٹ وہ ادارہ ہے جس نے آئین بنایا ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا یہ آئین میں درج ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر الیکشن ہوں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے 90 دن میں شفاف الیکشن کرائے لیکن یہ بات بنیادی طور پر غلط ہے کہ ہم الیکشن سے گریز کر رہے ہیں، پنجاب کے الیکشن الگ ہوں تو کیا قومی اسمبلی کے الیکشن کے وقت وہاں کی حکومت اثر انداز نہیں ہو گی؟ پنجاب میں الیکشن پہلے ہو گئے تو قومی اسمبلی کے الیکشن منصفانہ نہِیں ہوں گے، پنجاب کے الیکشن کی 30 اپریل کی تاریخ بھی 90 دن کی آئینی مدت سے باہر ہے۔
ان کا کہنا تھا چیف جسٹس پاکستان نے فرمایا ہے کہ الیکشن روکنے کی کوشش کی گئی تو مداخلت کریں گے، جناب آپ مداخلت کیوں کریں گے آپ حکم کریں، آپ کے حکم پر الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کیا ہے، آپ کے حکم کو رد کرنے کا تو نہیں سوچا جا سکتا، آئین میں آپ کا اختیار تسلیم کرتے ہیں لیکن کیا ہماری رائے کا آپ کے سامنے رکھنا کوئی غیر قانونی عمل ہے، ایسا الیکشن جس میں دو صوبوں میں سیاسی اور دو میں نگران حکومت ہو ملک میں عدم استحکام، انارکی اور افرا تفری لائے گا، کیا یہ رائے اس قابل بھی نہیں کہ آپ اس پر غور فر ماسکیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا مسلم لیگ ن کو 1100 کے قریب درخواستیں آئی ہیں اور ہم نے ٹکٹ دینا شروع کر دیے ہیں لیکن کیا ذمہ داری صرف پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کی ہے کہ الیکشن صاف شفاف ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کہا گیا آڈیو لیکس عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، آڈیو لیکس پہلے بھی ہوتی رہی ہیں ججز استعفے بھی دیتے رہے، کیا علی ساہی کا کوئی وجود نہیں، کیا آڈیو سے متعلق کوئی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے۔