فیکٹ چیک :عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر سے پولیس نے کسی افغان شہری کو گرفتار نہیں کیا

لاہور پولیس کے تفتیشی حکام کے مطابق14 اور 15 مارچ کے تصادم کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے 98 افراد میں سے کوئی بھی افغانستان کا شہری نہیں

14 اور 15 مارچ کو لاہور میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی رہائشگاہ کے قریب پولیس کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کے ساتھ جھڑپ کے بعد متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے الزام لگایا کہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والےزیادہ تر افغان شہری ہیں جنہیں عمران خان کے گھر کی حفاظت کے لیے لایا گیا تھا۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

15 مارچ کو ایک ٹوئٹر صارف نے ٹوئٹ کیا کہ زمان پارک کے قریب پولیس پر حملوں کے الزام میں گرفتار ہونے والوں میں سے دو تہائی افغان شہری تھے۔

افغان شہریوں کا پی ٹی آئی سے کیا رشتہ ہے؟ صارف نے سوال کیا کہ جب تحقیقات مکمل ہوں گی تو چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آئیں گی۔

اس آرٹیکل کی تحریر کے وقت تک اس ٹویٹ کو تقریباً 31,000بار دیکھا گیا اور 1,367بار لائک کیا گیا۔

اسی دن ایک اور تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ کی طرف سےبھی اسی طرح کا دعوی کیا گیا تھا

جبکہ ایک ٹوئٹر صارف نے دعویٰ کیا کہ زمان پارک سے گرفتار شدہ 30میں سے صرف 6پنجابی 24افغانی ہیں، ذرائع

اس ٹوئٹ کو 8,000سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

حقیقت

تفتیشی حکام نے تصدیق کی ہے کہ 14 اور 15 مارچ کی جھڑپوں کے دوران عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیے گئے 98 افراد میں سے کوئی بھی افغانستان کا شہری نہیں ہے۔

واقعہ کی تحقیقات کرنے والے لاہور پولیس حکام کی جانب سے جیو فیکٹ چیک کو فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق 22 مارچ تک مجموعی طور پر 98 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

گرفتار کیے گئے 98 میں سے 61 کا تعلق پنجاب، 31 کا خیبرپختونخوا، چار کا بلوچستان ، ایک سندھ اور ایک آزاد جموں و کشمیر سے ہے۔

ان افراد پر آتش زنی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

ایک سینئر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”ہمارے پاس اس طرح کی کوئی تصدیق نہیں ہے کہ گرفتار [مرد] افغان شہری ہیں۔“ ”تاہم، گرفتار کیے گئے مردوں میں سے [98 میں سے] دو کے بلیک لسٹ دہشت گردوں سے ممکنہ روابط ہیں۔“

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔