29 مارچ ، 2023
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 قائمہ کمیٹی کو سونپا گیا تھا، کمیٹی نے بل میں کچھ ترامیم تجویز کی ہیں۔
وزیر قانون نے عدالتی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جبکیہ کمیٹی کی رپورٹ چئیرمین کمیٹی محمود بشیر ورک نے پیش کی۔
بعد ازاں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس کے بعد بل پر بحث آغاز ہوا۔
مولاناعبدالاکبر چترالی نے بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی ایوان کا حق ہے، قانون سازی سےکوئی بھی ادارہ یا عدالت ایوان کو روک نہیں سکتی لیکن بل پیش کرنے کی اتنی جلدی کیا تھی۔
عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا پاکستان کو بہت سے مسائل درپیش ہیں سب کو دیکھا جائے، ہم اپنے اداروں کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا سپریم کورٹ کے ایک شخص کی پاور تین ممبران میں تقسیم کی جا رہی ہے، تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سپریم کورٹ کی پاور کم کر رہے ہیں، ایوان سپریم ہے، ہم آئین کے خالق ہیں۔
ان کا کہنا تھا یوسف رضا گیلانی کو نااہل کیا گیا، یوسف رضا گیلانی کو نااہل کرنے والے قانون پر نظرثانی ہونی چاہیے، بینچ کی طرف سے نوازشریف کے لیے سیسلین مافیا کا لفظ استعمال کیا گیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کون لوگ بات کرتے ہیں کہ ہم آئین سے تجاوز کررہے ہیں؟ بھٹو کی بات سچ ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، دو دن میں قانون سازی کر رہے ہیں، تمام لوازمات پورے کیے ہیں، ہم اپنا حق استعمال کرتے ہوئے قانون سازی کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا ہم دو ججوں کو اختیار دے رہے ہیں، ہم اپیل کا حق دے رہے ہیں، یہ قانون آج سے بہت پہلے پاس ہو جانا چاہیے تھا۔
رکن اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا میں بل پیش کرنے والوں اورپاس کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، وکیل ہونےکی حیثیت سے کہنا چاہتا ہوں یہ ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا۔
ان کا کہنا تھا دیر سے ملنے والا انصاف انصاف نہیں ہوتا، انصاف نظر بھی آنا چاہیے، اگر یہ قانون پاس ہو جائے تو میں سیلوٹ کرتا ہوں، ذوالفقار علی بھٹو نے آئین دیا انہیں پھانسی دے دی گئی، نواز شریف تین بار کے منتخب وزیر اعظم تھے، انہیں بھی سزا دے کر ملک سے باہر بھیج دیا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جویریہ ظفر آہیر کا کہنا تھا ہم آئین کی بالادستی میں ناکام رہے ہیں، ہم نے وقت پر صحیح فیصلے نہیں کیے، گمان ہوتا ہے کہ عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جویریہ ظفر آہیر کا کہنا تھاایسی کوئی قانون سازی نہیں ہونی چاہیے جس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو، اس بل کی ٹائمنگ غلط ہے مگر میں اس بل کی حمایت کرتی ہوں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ہمارے اتحادی ایک اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بھول جاتے ہیں، افتخار چوہدری نے اس ملک پر عدالتی آمریت قائم کی جس کا مقصد جمہوریت کو نقصان پہنچانا اور ہائبرڈ نظام قائم کرنا تھا، اس قانون کے ذریعے سے سپریم کورٹ میں جمہوریت آئے گی۔
ان کا کہنا تھا ہمارے ہر جمہوری قدم کے جواب میں ایک غیرجمہوری قدم اٹھایا گیا، جمہوری عدم اعتماد کے جواب میں اسپیکر اور صدر نے آئین توڑا، وزیراعظم صاحب اگر آئین توڑا گیا ہے تو کیس قائم کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی قیادت میں سپریم کورٹ نے آئین توڑا، چیف جسٹس کے پاس یہ کون سا اختیار ہے کہ ڈیم فنڈ جمع کرے، یہ فرعون کی طرح بیٹھ کر آئین کی مرضی کی تشریح کرتے ہیں، یہ خود کو چیف جسٹس کہلواتے ہیں اور فیصلے لکھتے ہیں تو آئین توڑتے ہیں۔
اراکین اسمبلی کی جانب سے بل پر بحث کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی شق وار منظوری لی گئی اور پھر بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی نے وکلاء کے تحفظ اور فلاح سے متعلق بل بھی منظور کر لیا۔