پاکستان
Time 01 اپریل ، 2023

فواد چوہدری ایک بار پھر صحافیوں کے خلاف میدان میں آگئے

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فواد چوہدری ایک بار پھر صحافیوں کے خلاف میدان میں آ گئے۔

اپنی ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہاکہ صحافی ججوں کے خلاف پیڈ مہم چلا رہے ہیں، ہم فہرستیں بنا رہے ہیں، ان صحافیوں کا بائیکاٹ کریں گے۔

ماضی میں #ArrestAntiPakJournalist کا ٹرینڈ جو پی ٹی آئی دور حکومت میں صحافیوں کے خلاف چلایا گیا۔ ڈیجیٹل رائٹس مانیٹر کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 4 اور 5 جولائی 2019 کو57 ہزار 200 بار ٹوئٹ، ری ٹوئٹ کر کے اس ٹرینڈ کے ذریعے صحافیوں کونشانہ بنایا گیا جبکہ پی ٹی آئی دور میں صحافیوں کے خلاف ٹرولنگ کے حملےکئی بار اور لگاتار جاری رہے۔

تحریک انصاف دور اور فواد چوہدری کی وزارت اطلاعات کے دور ان پاکستان میں آزادی صحافت کا کیا حال ہوا؟ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے آزادی صحافت کے عالمی انڈیکس کے مطابق 180 ممالک کی فہرست میں 2018 میں پاکستان 139ویں نمبر پر تھا جو 2019 اور 2020 میں چھ درجے تنزلی کے بعد 145 نمبر پر آیا جبکہ 2021 سے متعلق 2022 میں جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان آزادی صحافت کے عالمی انڈیکس میں مزید 12 درجے تنزلی کا شکار ہو کر 157ویں نمبر پر جا پہنچا۔

یہی نہیں اس دور میں بار بار عالمی صحافتی تنظیمیں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز، سی پی جے، آئی ایف جے، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایچ آر سی پی بار بار مذمتی بیانات جاری کرتی رہیں جبکہ فواد چوہدری متنازعہ پاکستان میڈیا ڈوویلپمنٹ اتھارٹی بل لانے کی کوشش کرتے رہے جس پر انہیں صحافی تنظیموں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

اب ایک بار پھر صحافی فواد چوہدری کے نشانے پر ہیں۔

26 مارچ 2023 کو فواد چوہدری نے دو صحافیوں کو گرفتار کرنے کی فرمائش ٹوئٹ کی اور اب دعویٰ  کیا ہے کہ وہ تنقیدی صحافیوں کی فہرستیں بنا رہے ہیں تاکہ ان کا بائیکاٹ کیا جا سکے۔

انہوں  نے الزام لگایا کہ صحافی ججوں کے خلاف پیڈ کمپین چلا رہے ہیں جبکہ فواد چوہدری ججوں کے خلاف مہم اور انہیں دھمکانے کے بیانات ماضی اور حال میں کئی بار دے چکے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس ختم ہوا تو فواد چوہدری فرماتے ہیں کہ وہ تو اس ریفرنس کے مخالف تھے مگر یاد رہے کہ فواد چوہدری نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیا بیان جاری کیا تھا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی تھی جس پر کوئی کارروائی نا ہوئی۔

یاد رہے کہ فواد چوہدری پی ٹی آئی جوائن کرنے سے پہلے جنرل (ر) پرویز مشرف کے ترجمان تھے، پھر پیپلز پارٹی جوائن کی بعد میں ق لیگ اور اب پی ٹی آئی کا حصہ ہیں۔ پی ٹی آئی جوائن کرنے سے پہلے فواد چوہدری پی ٹی آئی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

کبھی معزز ججز کو دھمکیاں اور کبھی صحافیوں کو بقول مرزا غالب

’ہر ایک بات پے کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے

تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے‘

مزید خبریں :