فیکٹ چیک: کیا پولیس پر پیٹرول بم پھینکے جانے والی ویڈیو پرانی ہے؟

لاہور سکیورٹی ڈویژن کی طرف سے بھیجی گئی بکتر بند گاڑی، جس پر 15 مارچ کو عمران خان کی رہائش گاہ کے باہرپیٹرول بم پھینکا گیا تھا

اعلیٰ پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویڈیو 15 مارچ کو ریکارڈ کی گئی تھی جب عمران خان کی لاہور میں قائم رہائشگاہ کے اندر سے ایک شخص نے پولیس کی بکتر بندگاڑی پر پیٹرول بم پھینکا تھا۔

پاکستانی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر 15 مارچ کو سابق وزیراعظم عمران خان کی لاہور میں موجود رہائشگاہ کے اندر سے پولیس کی بکتر بند گاڑی پر پیٹرول بم پھینکا جا رہا ہے۔

متعدد سوشل میڈیا صارفین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیاسی جماعت، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں نے اس ویڈیو کے جعلی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

ان کایہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

16 مارچ کو پی ٹی آئی کےایک رہنما فیاض الحسن چوہان نے ایک مختصر ویڈیو کلپ پوسٹ کیا جس میں ایک شخص کو پولیس پر پیٹرول بم پھینکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اس ویڈیو کو ”فیک[جعلی] “ کا لیبل لگا کر یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ ویڈیو حقیقت میں 2007ء میں اسلام آباد میں موجود لال مسجد آپریشن کے دوران ریکارڈ کی گئی تھی۔

اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ٹویٹ کو 8,274 سے زیادہ مرتبہ ری ٹویٹ اور 12,600مرتبہ لائک کیا گیا جبکہ اس ویڈیو کو 154,000سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

16 مارچ کو ایک اور ٹوئٹر ہینڈل نے اسی ویڈیو کو پوسٹ کرتے ہوئے عنوان میں لکھا کہ ”جھوٹ زیادہ دیر تک چھپتا نہیں، کل سے لفافہ صحافی اور پوری PDM اس ویڈیو کو زمان پارک سے جوڑ رہے ہیں ۔ “

حقیقت

پولیس کے تین اعلیٰ حکام نے جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ ویڈیو واقعی 15 مارچ کو ریکارڈ کی گئی تھی جب ایک شخص نے لاہور میں موجود عمران خان کی رہائشگاہ کے اندر سے پولیس کی گاڑی پر پیٹرول بم پھینکا تھا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ڈسپلن لاہور اور فوکل پرسن عمران کشور نے واٹس ایپ میسجز کے ذریعے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ” یہ زمان پارک کا حالیہ واقعہ ہے۔ “

زمان پارک لاہور کا وہ علاقہ ہے جہاں عمران خان کا خاندانی گھر واقع ہے اور جہاں 14 اور 15 مارچ کو پولیس اور پاکستان تحریک انصاف کے سپورٹرز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

اس کے علاوہ لاہور پولیس ہیڈ کوارٹرز کے ایک آفیسرنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ اس ویڈیو میں دکھائی دی جانے والی پولیس کی بکتر بند گاڑی 15 مارچ کو لاہور سکیورٹی ڈویژن نے زمان پارک بھیجی تھی۔

لاہور سکیورٹی ڈویژن پولیس کا ایک ایسا ڈپارٹمنٹ ہے جو پاکستان کے وزیراعظم، وزیراعلیٰ کے دفاتر، سیکرٹریٹ اور لاہور میں ان کی رہائش گاہوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔

آفیسر نے مزید بتایا کہ اس دن سکیورٹی ڈویژن کی طرف سے دو بکتر بند گاڑیاں پولیس کی مدد کے لیے زمان پارک بھیجی گئی تھیں کیونکہ وہ [پولیس] عمران خان کے گھر کے باہر سیاسی کارکنوں کے حملے کی زد میں آگئی تھی۔

پولیس ہیڈ کوارٹرزکے آفیسر نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ایک گاڑی کی نمبر پلیٹ CH 2620 اور دوسری LHO 442 تھی۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں پہلی گاڑی (CH 2620) کو پیٹرول بم حملے کی زد میں آتےہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

لاہور سکیورٹی ڈویژن کی طرف سے بھیجی گئی بکتر بند گاڑی، جس پر 15 مارچ کو عمران خان کی رہائش گاہ کے باہرپیٹرول بم پھینکا گیا تھا۔فوٹو: اسکرین شاٹ
لاہور سکیورٹی ڈویژن کی طرف سے بھیجی گئی بکتر بند گاڑی، جس پر 15 مارچ کو عمران خان کی رہائش گاہ کے باہرپیٹرول بم پھینکا گیا تھا۔فوٹو: اسکرین شاٹ

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے لاہور سکیورٹی ڈویژن سے بھی رابطہ کیا جہاں ایک سینئر آفیسر نے اس معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی کہ ویڈیو میں نظر آنے والی گاڑی ان کی طرف سے 15 مارچ کو زمان پارک بھیجی گئی تھی۔

سکیورٹی ڈویژن کے سینئر آفیسر نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم نے دو گاڑیاں دی تھیں آپریشن ونگ کو اور یہ جو گاڑی جو ویڈیو میں نظر آ رہی ہے، سکیورٹی ڈویژن کی ہے، اور اس پہ پیٹرول بم پھینکا گیا ہے، یہ بالکل زمان پارک ہے، کوئی اس میں شک کی گنجائش نہیں ہے۔ “

اضافی رپورٹنگ نادیہ خالد کی جانب سے

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔