شوگر ٹیسٹ کب کرانا چاہیے؟

ذیابیطس کو خاموش اتل بھی قرار دیا جاتا ہے / فائل فوٹو
ذیابیطس کو خاموش اتل بھی قرار دیا جاتا ہے / فائل فوٹو

زندگی کس کو پیاری نہیں ہوتی مگر اچھی صحت کے بغیر جینا آسان نہیں ہوتا اور وہ جہنم جیسی لگنے لگتی ہے اور  موجودہ عہد میں جو مرض انسانوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک ثابت ہو رہا ہے وہ ذیابیطس ہے۔

ذیابیطس وہ مرض ہے جو دیمک کی طرح خاموشی سے انسانی جسم کے اندرونی اعضا کو چاٹ جاتا ہے اور اگر اس کے بارے میں بروقت معلوم نہ ہوسکے تو یہ بینائی سے محرومی سے لے کرگردوں کے فیل ہونے اور دیگر لاتعداد طبی مسائل کا سبب بنتا ہے۔

حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے بیشتر مریضوں کو اکثر بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا، تو یہ ضروری ہے کہ بلڈ شوگر چیک اپ کرانا معمول بنالیا جائے۔

صحت مند بلڈ شوگر لیول کتنا ہوتا ہے؟

ایک صحت مند فرد کا کھانے سے پہلے شوگر لیول 100 ایم جی/ڈی ایل اور کھانے کے بعد 70 سے 140 ایم جی/ ڈی ایل سے کم ہونا چاہیے۔

اس کے مقابلے میں ذیابیطس کے آغاز یا پری ڈائیبٹیس کے شکار افراد میں کھانے سے قبل 80 سے 130 ایم جی/ ڈی ایل اور کھانے کے بعد 180 ایم جی/ ڈی ایل ہونا چاہیے تاکہ وہ پیچیدگیوں سے بچ سکیں۔

کس عمر میں بلڈشوگر چیک اپ کی عادت اپنانی چاہیے؟

ہر وہ شخص جس کی عمر 40 سال سے زیادہ ہو اسے اپنا ابتدائی بلڈ شوگر چیک اپ کرالینا چاہیے، اگر نتیجہ نارمل آتا ہے تو ہر ایک سال بعد ایسا کرنا چاہیے۔

اگر جسمانی وزن بہت زیادہ بڑھ جائے تو بھی ہر ایک سے 3 ماہ کے اندر بلڈ شوگر لیول چیک اپ کرانا چاہیے جبکہ ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول لیول میں اضافہ، ہر وقت بیٹھے رہنے یا امراض قلب کی صورت میں بھی اس چیک اپ کو عادت بنالینا چاہیے۔

اگر پری ڈائیبٹیس کی تشخیص ہوچکی ہے تو ہر سال اس چیک اپ کو عادت بنانا چاہیے۔

دوران حمل اگر خواتین میں ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے تو انہیں ہر تین سال ذیابیطس کی اسکریننگ کرانی چاہیے۔

بلڈ شوگر بڑھنے کی علامات

بہت زیادہ پیاس۔

بہت زیادہ پیشاب آنا خاص طور پر رات کو۔

وزن میں کمی۔

جلد پر خارش۔

زخم جو معمول کی بجائے بہت دیر سے بھریں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :