9 مئی کو آرمی چیف نے گولی نہ چلانے کا حکم دیا جس کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا: حامد میر

بہت شواہد دیکھے ہیں جس سے پتا چلتا ہے یہ منصوبہ بندی تھی، اگر عمران خان اس کی مذمت کریں تو پھر یہ اپنے لوگوں کو چلتی بس سے دھکا دینے جیسا ہوگا: سینئر تجزیہ کار/ فائل فوٹو
بہت شواہد دیکھے ہیں جس سے پتا چلتا ہے یہ منصوبہ بندی تھی، اگر عمران خان اس کی مذمت کریں تو پھر یہ اپنے لوگوں کو چلتی بس سے دھکا دینے جیسا ہوگا: سینئر تجزیہ کار/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہےکہ بہت شواہد دیکھے ہیں جس سے پتا چلتا ہے 9 مئی کو پی ٹی آئی کی مکمل منصوبہ بندی تھی اور 9 مئی کو آرمی چیف نے گولی نہ چلانے کا حکم دیا اور اس کا ان لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھایا۔

جیونیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ’آصف زرداری نے کسی کو کہا کہ 9 مئی پی ٹی آئی کا نائن الیون ہے جیسے نائن الیون کے بعد دنیا تبدیل ہوگئی تھی اسی طرح 9 مئی نے پاکستان کو تبدیل کردیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’9 مئی صرف لاہور میں نہیں پورے پاکستان میں ہوا ہے، لاہور جیسے واقعات کے پی، بلوچستان اور کراچی میں بھی ہوئے ہیں لیکن پنجاب کی نگران حکومت صرف لاہور کو فوکس کیے ہوئے ہے،یہ نگران حکومت یاد رکھے کہ یہ الیکشن کمیشن کی نمائندہ ہے، یہ سلطان راہی یا جگا ڈاکو نہ بنیں، یہ صرف الیکشن کرانے آئے تھے، اگر یہ صرف ایک لیڈر کے گھر کو ٹارگٹ کریں گے تو یہ اپنے ساتھ الیکشن کمیشن کو بھی متنازع بنارہے ہیں، کے پی کے واقعات کو کوئی فوکس نہیں کرتا، سپریم کورٹ، وفاق اور ان کی اپنی حکومت بھی اون نہیں کرتی، کے پی میں توپیں دریا میں پھینکی گئیں وہاں کوئی کیوں نہیں جارہا‘۔

حامد میر نے کہا کہ ’عمران خان 9 مئی کی مذمت کرنے کی اخلاقی پوزیشن میں نہیں، یہ آگ انہوں نے ہی بھڑکائی تھی کیونکہ ایک بیانیہ بنایا گیا کہ عمران خان پاپولر ہیں، وہ آئیں گے اور اسلام آباد کو ٹیک اوور کرلیں گے، یہ دھمکیاں علی امین گنڈاپور نے دیں، عمران خان کو پتا چل گیا تھاکہ ہمارے پاس پورے پاکستان میں 10 سے 15 ہزار لوگ ہیں ان ہی کو موبلائلز کرنا ہے‘۔

حامد میر نے انکشاف کیا کہ ’ پی ٹی آئی نے پیپر پر ایک منصوبہ بنایا، مراد سعید نے کہا کہ عمران کی گرفتاری کےبعد ٹارگٹ پر پہنچیں، شہریار آفریدی نے جی ایچ کیو کی طرف جانے کا کہا، بہت  شواہد دیکھے ہیں جس سے پتا چلتا ہے یہ منصوبہ بندی تھی، اگر عمران  خان اس کی مذمت کریں تو پھر یہ اپنے لوگوں کو چلتی بس سے دھکا دینے جیسا ہوگا، کہا جارہا ہے کہ کورکمانڈرز ہاؤس میں گھسنے سے روکا نہیں گیا، اگر شروع کی ویڈیو دیکھیں تو وہاں بحث ہوئی، مجمعے نے دروازہ کھولا،  آرمی چیف کا حکم تھا کہ ان پر گولی نہیں چلانی جس کا انہوں نے ناجائز فائدہ اٹھایا، خواتین نے کور کمانڈرز ہاؤس میں سب کو اندر آنے کے لیے اکسایا، عمران نے ان خواتین اور لوگوں کو بچانے کے لیے کہا کہ یہ ایجنسی کے لوگ ہیں لیکن عمران خان کے پاس ثبوت کیا ہے، ہر طرح کے شواہد ہیں کوئی ایجنسی کے لوگ نہیں تھے یہ پی ٹی آئی کے ایکٹو ورکرز تھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران کو ابھی بھی یقین ہے اور وہ قریبی لوگوں سے بات کررہے ہیں، ان کا خیال ہے یہ زیادہ سے زیادہ دس پندہ دن کا ابال ہے، حکومت ایسی غلطیاں کرے گی جس کے نتیجے میں مجھے دوبارہ فائدہ ہوگا اور معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، حکومت کی غلطیوں سے لوگ دوبارہ آئیں گے، عمران خان ٹائم ضائع کرنے کی کوشش کررہے ہیں،  عمران کے اعتماد کی وجہ کوئی مقبولیت نہیں، نہ ان کے پاس کوئی منشور یا پروگرام ہے کہ اقتدار میں آکر ملک کو ترقی کی شاہراہ پر کیسے ڈالیں گے‘۔

سینئر صحافی نے انکشاف کیا کہ ’حکومت کے لوگ ہی القادر ٹرسٹ کے شریک ملزمان کو بچانے کے لیے متحرک ہیں، اس پر وزیراعظم سے بات کی مگر وہ خاموش رہے، پہلے یہ لوگ اپنے اندر اتفاق پیدا کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ پی ٹی آئی چھوڑ کر جائیں گے لیکن میں اس عمل کی حمایت نہیں کرتا، پی ٹی آئی کے اندر سے پی ٹی آئی حقیقی یا (ق) برآمد کرنے کی کوشش کی جائے گی‘۔

مزید خبریں :