Time 22 مئی ، 2023
بلاگ

امریکہ زمان پارک پہنچو!

گزشتہ سال جب تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی تو عمران خان نے جو بیانیہ بنایا اُس کے مطابق اُن کی حکومت کے خاتمہ کی وجہ امریکی سازش تھی جس میں پاکستان کی فوج کے اُس وقت کے سربراہ نے میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کرتے ہوئے امریکی سازش کو کامیاب کیا اور موجودہ امپورٹڈ حکومت ملک و قوم پر مسلط کر دی۔

خان اور اُن کی جماعت کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کے خاتمہ کی اصل وجہ امریکہ کو Absolutely Not کہنا تھا۔

امریکی سازش کے بیانیہ کیلئے وہ ایک عرصہ تک ایک کاغذ کا ٹکڑا لہراتے رہے۔ امریکہ کا حوالہ دیتے ہوے وہ کہتے رہے ’’کیا ہم غلام ہیں‘‘۔

خان کے اس بیانیے پر تحریک انصاف کے رہنماؤں، ووٹرز اور سپورٹرز نے "Absolutely Not" اور ’’کیا ہم غلام ہیں‘‘ کے نعروں کو دن رات دہرانا شروع کر دیا، اپنی گاڑیوں پر یہی نعرے لکھوا کر پاکستان کو امریکہ کی غلامی سے حقیقی طور پر آزاد کرانے کا خواب بُنا۔

جب تحریک انصاف والوں نے یہ نعرے رَٹ لئے تو خان صاحب نے اس بیانیہ میں ایک بنیادی تبدیلی کر دی اور کہنے لگے کہ سازش امریکہ نے نہیں بلکہ جنرل باجوہ نے تیار کی تھی اور اس سازش کو کامیاب کرنے کیلئے امریکہ کو ورغلایا کہ عمران خان امریکہ مخالف یعنی anti-American ہے۔ پھر لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کر کے امریکہ میں Lobbyists کے ذریعے امریکہ کو یہ یقین دلایا جانے لگا کہ عمران خان امریکہ مخالف نہیں اور یہ کہ جو کچھ پہلے امریکہ کے خلاف کہا گیا تھا وہ غلط فہمی کی بنیاد پر کہا گیا تھا۔

مقصد یہ تھا کہ امریکہ عمران خان سے ناراض نہ ہو اور اگر کوئی ناراضی ہے تو وہ ختم ہوجائے۔

پھر امریکہ کی غلامی سے حقیقی آزادی کے حصول کی بات کرنے والے عمران خان نے پاکستانی فوج سے قوم کو حقیقی آزادی کا سبق پڑھانا شروع کر دیا اور اس دوران عمران خان نے فوجی قیادت پر ہر قسم کا الزام عائد کرنا شروع کر دیئے، جسے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا نے خوب ہوا دی اور یوں اپنے ہی لوگوں میں فوج کے خلاف اتنازہر بھر دیا جس کا ایک انتہائی خطرناک رخ 9 مئی کو سامنے آیا۔

اب ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے، وہ عمران خان جو ہمیشہ یہ کہتا رہا کہ امریکہ اور دوسری غیر ملکی طاقتوں کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو کوئی حق نہیں، وہ عمران خان جو اپنی فوج کی قیادت پر تنقید کو بغاوت گردانتا رہا، اُس کی ایک امریکی خاتون رکن کانگریس کے ساتھ گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آگئی جس میں عمران خان نے امریکی رکن کانگریس سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کیلئے آواز اٹھائیں، انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں آپ کی جانب سے ہمارے حق میں آواز بلند ہو، آپ اگر امریکہ سے ہمارے لئے آواز اٹھائیں گے تو اس کے اثرات ہونگے۔

اس گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی نےاپنی حکومت کے خاتمہ کا سارا ملبہ سابق آرمی چیف پر ڈالتے ہوئے اور اپنی پارٹی کی موجودہ مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے، امریکی کانگریس کی رکن خاتون کے ساتھ زوم میٹنگ میں اُسے پاکستان مخالف بیان دینے پر بھی زور دیا۔

عمران خان نے کہا کہ 99 فیصد پاکستانی میرے ساتھ ہیں، پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، مجھے گولیاں ماری گئیں اور تاریخ کا بدترین ریاستی جبر ہم پر ہورہا ہے۔

لیک آڈیو میں سابق وزیراعظم نے امریکی رکن کانگریس سے یہ بھی شکایت کی پاکستان کی کسی جمہوری جماعت کیخلاف تاریخ میں اتنا بڑا کریک ڈاؤن نہیں ہوا جس کا اُن کو سامنا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم صرف قانون کی حکمرانی اور آئین کی سربلندی چاہتے ہیں اس لئے امریکہ انسانی حقوق کیلئے اور قانون کی حکمرانی کیلئے آواز اٹھائے۔

گزشتہ ایک سال سے اپنی فوجی قیادت پر عمران خان دباؤ ڈالتے رہے، منتیں ترلے بھی کرتے رہے کہ موجودہ کو حکومت کو چلتا کرو، الیکشن کرواو اور مجھے دوبارہ حکومت میں لاو۔ اگر فوج عمران خان کی بات مان لیتی تو 9 مئی کا سانحہ نہ ہوتا۔

9 مئی پاک فوج کیلئے 9/11 کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو 9 مئی کے منصوبہ ساز تھے، جنہوں نے اشتعال دلایا اور جنہوں نے فوجی تنصیبات، عمارتوں اور یادگاروں پر حملے کئے اُن سب کو پکڑا جا رہا ہے۔ اُن کیلئے معافی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اب خان صاحب اپنی مدد کیلئے امریکہ کی منتیں ترلے کر رہے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔