فیکٹ چیک: کیا توہین پارلیمان بل کے مطابق پارلیمنٹ پر تنقید کرنے سے جیل ہو سکتی ہے؟

بل کے مسودے اور ایک ماہر قانون نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ توہین پارلیمنٹ ایکٹ 2023 ء قومی اسمبلی کی تنقید کو مجرمانہ قرار نہیں دیتا۔

سوشل میڈیاکے مختلف پلیٹ فارمز پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایک نئی قانون سازی کے مطابق پارلیمنٹ یا ارکان پارلیمان کوتنقید کا نشانہ بنانے پرکسی بھی شخص کو جیل اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

8 مئی کو ایک تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ توہین پارلیمان کے نئے قانون کے مطابق پارلیمنٹ کی توہین کرنے والوں کو 6 ماہ قید یا 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ”اس سے زیادہ مضحکہ خیز کوئی چیز ہوسکتی ہے ؟ یہ عوامی نمائندوں پر تنقید کو پارلیمنٹ کی توہین بنانے جارہے ہیں ۔“

اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ٹوئٹ کو 2,400 سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ اور 5,000 سے زائد مرتبہ لائک کیا گیا۔

ہزاروں مرتبہ دیکھے جانے والی اس ٹوئٹ کوکئی دوسرے ٹوئٹر صارفین نے بھی اسی دعویٰ کے ساتھ شیئر کیا ۔

16 مئی کو ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ”آج PDM حکومت نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظور کر کے 22 کروڑ عوام کو یہ پیغام دیا ہے کہ اب جو بھی ان پر تنقید کرے گا، اسے سزا ہو سکتی ہے۔“

حقیقت

بل کے مسودے اور ایک ماہر قانون نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ توہین پارلیمنٹ ایکٹ2023، قومی اسمبلی، سینیٹ یا قانون ساز اداروں کے ممبران کی تنقید کرنے پر سزا تجویز نہیں کرتا۔

16 مئی کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے توہینِ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) بل 2023ء منظور کر لیا۔ بل کو قانون بننے سے قبل سینیٹ اور صدر کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔

اب تک کی گئی قانون سازی کے مطابق یہ ایکٹ توہین پارلیمنٹ کے مرتکب ہونے والے کے لیے 6  ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ یا پھردونوں تجویز کرتا ہے اور اس میں توہین کی وضاحت درج ذیل ہے:

- اگر کوئی شخص جان بوجھ کرپارلیمنٹ یا اس کے کسی رکن کے استحقاق کی خلاف ورزی کرے

- جان بوجھ کر اراکین اسمبلی کو حاصل استثنیٰ یا مراعات پر مشتمل کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرے

- جان بوجھ کر پارلیمنٹ کے کسی حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہے یا انکار کرے

- پارلیمنٹ کی کسی کمیٹی کے سامنےثبوت دینے سے انکار کرےیا جھوٹا بیان ریکارڈ کروائے

- کسی گواہ کو ڈرا دھمکا کر متاثر کرنے کی کوشش، اسے ثبوت یا دستاویزات فراہم کرنے سے روکنے کے لیے طاقت کے استعمال کی دھمکی

- پارلیمنٹ کے سامنے کوئی دستاویز فراہم کرنے میں ناکام ہوجائے یا کسی دستاویز میںردوبدل کرے

اس کے علاوہ ، ایسا شخص جس پر توہین پارلیمنٹ کے الزام کی کارروائی ہورہی ہو، اس کے پاس مشترکہ اجلاس سے پہلے اپیل دائر کرنے کے لیے 30 دن کا وقت ہوگا۔

جیو فیکٹ چیک نے اس معاملے کی وضاحت کے لیے ایک ماہرقانون سے بھی رابطہ کیا۔

وکیل سروپ اعجاز نے تصدیق کی کہ نئے بل میں پارلیمان یا ارکان پارلیمنٹ پر تنقید کی سزا نہیں ہے۔

انہوں نےٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”زیادہ تر چیزیں تو اس میں ایسی ہی ہیں جو کہ بیوروکریسی سے ہی ڈیل کرتی ہیں یا گورنمنٹ سے ڈیل کرتی ہیں، ایگزیکٹوسے ڈیل کرتی ہیں۔“

تاہم، سروپ اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ بل کے کچھ حصوں کی مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

”اب سوال یہ ہو گا کہ جو پریولیج بریچ (استحقاق مجروع ) ہونے کاجو فیصلہ ہے ، یا اس کے حدودو قیود یا پیرا میٹرز ہیں، یہ فیصلہ کون کرے گا ۔ “

اضافی رپورٹنگ:فیاض حسین

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔