23 مئی ، 2023
باہر سے براؤن اور اندر سے ہلکے ہرے رنگ کا پھل کیوی جتنا دکھنے میں خوبصورت ہے اس سے کہیں زیادہ ذائقہ دار ہے ، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لوگ اسے کیسے کھاتے ہیں؟
یقیناً براؤن رنگ کا چھلکا اتار کر اندر سے نرم پھل ہی کھایا جاتا ہوگا اور اگر کوئی آپ سے کہے کہ مجھے کیوی پھل کی جگہ اس کا چھلکا کھانا ہے تو آپ اس کی ذہنی حالت پر شبہ کریں گے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ قدرت نے حقیقی طور پر اس پھل کے چھلکے میں بے شمار فوائد رکھے ہیں اور اسے بھی بالکل سیب کی طرح کھایا جاسکتا ہے، یعنی آپ اسے چھلکے سمیت بھی کھا سکتے ہیں۔
اس پھل میں ہر طرح کے صحت کے فوائد ہوتے ہیں اور چھلکے ان فوائد میں اضافہ کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کیوی کے چھلکے میں موجود فائبر آپ کے ہاضمے کے نظام کو بہتر کرتا ہے، یہ معدے کے درد سمیت قبض کی شکایت بھی دور کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیوی پھل میں ویسے فائبر ہوتا ہے لیکن اگر اس کے چھلکے کھائے جائیں یا انہیں چھلکوں سمیت کھائیں تو اس سے فائبر کی مقدار جسم کو زیادہ ملے گی۔
ایک مکمل کیوی کو چھلکے سمیت کھانے سے اس میں فائبر کا مواد 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
کیوی کے چھلکے میں پھلوں سے تین گنا زیادہ اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں،جو آپ کے جسم کو مختلف بیماریوں سے بچاتے ہیں اور آپ کو جلد بوڑھا نہیں ہونے دیتے۔
کیوی کے چھلکوں میں وٹامن ای، وٹامن سی اور پولی فینولز اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں۔
کیوی فروٹ کی جلد آپ کے جسم میں فولیٹ کی مقدار میں 34 فیصد اضافہ کرتی ہے۔ فولیٹ، جسے وٹامن B9 بھی کہا جاتا ہے، آپ کے جسم کے کاربوہائیڈریٹس کو گلوکوز میں تبدیل کرنے کا کام کرتے ہیں جو جسم میں توانائی پیدا کرتے ہیں۔
یہ آپ کے جگر، جلد، بالوں اور آنکھوں کے لیے اہم ہے، اور یہ آپ کے اعصابی نظام کو صحیح طریقے سے کام کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یہ حاملہ خواتین کے لیے بہترین ہیں کیونکہ فولیٹ کی کمی پیدائشی نقائص اور خون کی کمی جیسی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔
وہ افراد کو گردے کے مریض ہیں اور ماضی میں ان کے گردوں میں پتھری رہ چکی ہے، وہ افراد کیوی کے چھلکوں سے پرہیز کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان چھلکوں میں آکسیلیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے گردوں کے مریضوں میں پتھری پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کیوی کے چھلکوں کو آپ سیب کی طرح پھل کے ہمراہ کھا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ خالی چھلکے بھی کھائے جاسکتے ہیں، ایک اور طریقہ ان چھلکوں کو کھانے کا یہ ہے کہ اسے آپ سموتھی میں بھی شامل کرکے پی سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدے میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔