مصنوعی ذہانت کا کارنامہ،’سپر بگ بیکٹیریا‘ کا قاتل اینٹی بایوٹک دریافت

دہائیوں سے نئے اینٹی بایوٹک نہ آنے کے باعث کئی بیکٹیریا اتنے ریزسٹنٹ ہو گئے ہیں کہ اب دوائیوں کے ذریعے بھی قابو نہیں ہوتے: ماہرین— فوٹو: فائل
دہائیوں سے نئے اینٹی بایوٹک نہ آنے کے باعث کئی بیکٹیریا اتنے ریزسٹنٹ ہو گئے ہیں کہ اب دوائیوں کے ذریعے بھی قابو نہیں ہوتے: ماہرین— فوٹو: فائل

سائنسدانوں نے آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی مدد سے ایک ایسا اینٹی بایوٹک دریافت کر لیا ہے جس سے انتہائی مہلک قسم کے ’سپر بَگ بیکیٹریا‘ کو مارنا ممکن ہو جائے گا۔

نیچر کیمیکل بایولوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت نے ہزاروں کیمیکلز میں سے لیبارٹری میں ٹیسٹنگ کے لائق کیمیکلز شارٹ لسٹ کیے جس کے نتیجے میں ایک طاقتور اینٹی بایوٹک دریافت ہوا جو سپر بگ بیکٹیریاز کو ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔

امریکا اور کینیڈا کے ماہرین پر مشتمل ٹیم کے رکن ڈاکٹر جوناتھن اسٹوک نے ’سپر بگ بیکٹیریا‘ کو انسانوں کا پہلے درجے کا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی بایوٹک بیکٹیریا کو مارتے ہیں لیکن دہائیوں سے نئے اینٹی بایوٹک نہ آنے کے باعث کئی بیکٹیریا اتنے ریزسٹنٹ ہو گئے ہیں کہ اب دوائیوں کے ذریعے بھی قابو نہیں ہوتے۔

انہوں نے بتایا کہ ریسرچ کے دوران ماہرین نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن کی جانب سے خطرناک سپر بگ کی فہرست میں شامل سرفہرست تین بیکٹیریاز میں سے زخموں میں انفیکشن پیدا کرکے نمونیا کا باعث بننے والے ’Acinetobacter baumannii‘ پر توجہ مرکوز رکھی تھی جو کہ اسپتالوں اور کیئر سینٹرز پر مسائل کا سبب بنتا ہے کیوں کہ یہ مرتا نہیں اور فرش اور اوزاروں پر باقی رہ جاتا ہے۔

ایک اینٹی بایوٹک حیرت انگیز طور پر ’سپر بگ کلر‘ اینٹی بایوٹک تھا جسے ’Abaucin‘ کا نام دیا گیا ہے— فوٹو: فائل
ایک اینٹی بایوٹک حیرت انگیز طور پر ’سپر بگ کلر‘ اینٹی بایوٹک تھا جسے ’Abaucin‘ کا نام دیا گیا ہے— فوٹو: فائل

ماہرین کا کہنا تھا کہ نیا اینٹی بایوٹک ڈھونڈھنے کیلئے ماہرین کی ٹیم نے پہلے مصنوعی ذہانت کی تربیت کی اور ہزاروں دوائوں اور کیمیکلز کی تفصیلات اور ساتھ ہی سپر بگ پر کیے گئے تجربات کے نتائج بھی شامل کیے گئے۔

بعد ازاں مصنوعی ذہانت میں 6680 کمپاؤنڈز کی ڈیٹا بھی شامل کی گئی جن کے مؤثر ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے کوئی یقین نہیں تھا۔

پورا ڈیٹا فیڈ ہونے کے بعد ڈیڑھ گھنٹے کے اندر مصنوعی ذہانت نے تمام ڈیٹا کو پراسیس کرکے نتائج سامنے رکھ دیے جو کہ حیران کن تھے، ریسرچ ٹیم نے مصنوعی ذہانت کے 240 نمونو کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا جس سے 9 طاقتور اینٹی بایوٹکس دریافت ہوئے۔

مصنوعی ذہانت کے نمونو سے دریافت ہونے والے ان اینٹی بایوٹکس میں سے ایک اینٹی بایوٹک حیرت انگیز طور پر ’سپر بگ کلر‘ اینٹی بایوٹک تھا جسے ’Abaucin‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ لیبارٹری میں تجربات کے دوران دریافت ہونے والے اینٹی بایوٹک نے ایک چوہے کے زخموں کو ٹھیک کیا اور خطرناک سپربگ بیکٹیریا کو مار ڈالا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں کامیابی کے بعد نئے دریافت ہونے والے اینٹی بایوٹک پر مزید تجربات کیے جائیں کے اور اسکے اثرات اور مضر اثرات کو جانچنے کیلئے کلینیکل ٹرائلز کیے جائیں گے۔

ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ مصنوعی ذہانت کے دریافت کردہ اینٹی بایوٹک 2030 تک مریضوں تک پہنچنے کا امکان ہے۔

(نوٹ: امریکی محکمہ صحت کی ویب سائٹ کے مطابق ’سپر بگ‘ ایسے بیکٹیریاز ہیں جن پر اینٹی بایوٹکس بھی بے اثر ہوتی ہیں۔ بیماریوں کی روکتھام کے امریکی ادارے کے مطابق امریکا میں ہر سال 20 لاکھ افراد ان بیکٹیریاز سے متاثر ہوتے ہیں، جبکہ 23 ہزار سے زائد اموات ریکارڈ ہوتی ہیں۔)

مزید خبریں :