سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف درخواستوں پر سماعت مکمل کرلی

چیف جسٹس کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے، مجھےمعلوم تھا آپ یہ اعتراض اٹھائیں گے، عدلیہ وفاقی حکومت کے ماتحت نہیں: چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل کو جواب/ فائل فوٹو
چیف جسٹس کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے، مجھےمعلوم تھا آپ یہ اعتراض اٹھائیں گے، عدلیہ وفاقی حکومت کے ماتحت نہیں: چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل کو جواب/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت مکمل کرلی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس اظہر رضوی پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ آڈیولیکس کمیشن کے خلاف عمران خان اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ۔

سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے بینچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ درخواست ہے کہ چیف جسٹس اس بینچ کا حصہ نہ بنیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کا مطلب ہے کہ میں بینچ سے الگ ہوجاؤں؟عدلیہ بنیادی انسانی حقوق کی محافظ ہے،  آپ ہمارےانتظامی اختیار میں مداخلت نہ کریں، ہم حکومت کامکمل احترام کرتے ہیں۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ  آپ کی درخواست قابل احترام ہے لیکن چیف جسٹس کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے، مجھےمعلوم تھا آپ یہ اعتراض اٹھائیں گے، عدلیہ وفاقی حکومت کے ماتحت نہیں اور آئین میں اختیارات کی تقسیم ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی قانون سازی جلدی میں کی، حکومت کیسے ججزکو  اپنے مقاصد  کےلیے منتخب کرسکتی ہے۔

 بعد ازاں سپریم کورٹ نے کہا کہ  مختصر اور عبوری حکم بعد میں سنایا جائے گا۔

مزید خبریں :