27 مئی ، 2023
کسی کو بھی دلیل سے سمجھانے کا وقت گزر چکا۔ اب ہر کوئی ہاتھ میں لاٹھی اٹھائے پھر رہا ہے ایسے میں جو حشر ہوگا اس کا تصور کرنا بھی محال ہے۔ ہم نو مئی سے پہلے اورآج تک جو حالات و واقعات دیکھ رہے ہیں اس بارے میں ماضی میں ہمارے لکھے کا کسی پر اثر ہوا نہ آئندہ اس کی کوئی توقع ہے لیکن یہ تحریریں اس وقت گواہی دیں گی کہ ہم نےقوم کو حقائق سے بروقت آگاہ کرنے کی دل و جان سے کوشش کی۔
ہم قوم کی رہنمائی میں ہرآنے جانے والے کی غلطیوں کی نشان دہی دیانت داری سے کرتے رہے۔ ہماری پہلی اور آخری محبت صرف پاکستان ہے۔ ہماری سوچ پاکستان کے غریب عوام کی ترقی و خوش حالی ہے۔ ماضی میں ہمارے لکھے کو کسی مخصوص جماعت کی حمایت قرار دیا گیا اور ممکنہ طور پر آج بھی آپ ان تحریروں کو مخصوص جماعت کی حمایت یا مخالفت میں پڑھتے رہے۔ یاد رکھئے جب کسی ملک کے خلاف عالمی سازش تیار کی جاتی ہے تو اس کے اثرات ایک دن میں ظاہرنہیں ہوتے۔ قوموں کی تباہی کی بنیاد تقسیم در تقسیم پر رکھی جاتی ہے۔ جب بھی کوئی قوم اس انتہا کو پہنچتی ہے تو پھر سلگتے انگارے کو شعلہ بنانے میں دیر نہیں لگتی۔
جب انصاف، دفاع، معیشت کے ادارے باہمی اختلافات کے نتیجے میں تباہ ہوجائیں پھر انقلاب نہیں خانہ جنگی ہوتی ہے۔ ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جارہا ہے اور ہم اس غلط فہمی کا شکار ہیںکہ کوئی انقلاب آرہا ہے۔ نو مئی کے سیاہ دن کے مناظر دل دہلا دینے والے ہیں۔ جناح ہاؤس دراصل کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ نہیں تھی۔ یہ بابائے قوم حضرت محمد علی جناحؒ کا گھر تھا جن لوگوں نے اس گھر کوآگ لگائی دراصل انہوں نے پاکستان کو آگ لگائی۔
آپ زیارت میں دہشت گردوں کے ہاتھوں جناح صاحب کی رہائش گاہ کو آگ لگانے اور ماضی میں جی ایچ کیو پر طالبان کے حملے کو ذہن میں رکھئے میڈیا میں صرف ان دو مقامات پر ہونے والے حملوں کو نمایاں کیا جارہا ہے، اس سے زیادہ ہولناک مناظر میانوالی ایئر بیس کے باہر ایم ایم عالم کے تاریخی جہاز کو آگ لگانے ،کیپٹن کرنل شیر خان نشان حیدر کے مجسمے کو زمین بوس کرنے، قلعہ بالا حصار پر بلوائیوں کے قبضے، فرنٹیئرا سکاؤٹس کے ہیڈ کوارٹر اور دیگر فوجی تنصیبات کے علاوہ ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو آگ لگانے کے ہیں ،جو ہم کسی بھی دشمن کے جنگی حملے کے نتیجے میں دیکھ اور سوچ سکتے ہیں۔
دشمن کبھی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھاکہ ایک دن میں بغیر کوئی کوشش کئے ایسی کامیابی ملے گی۔ یہ وہ مناظر ہیں جن کی مثالیں ہم شام، لیبیا، عراق، فلسطین(غزہ) کے حوالے سے دیتے اور سمجھاتے رہے کہ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو ایک دن
یہ آگ سب کچھ بھسم کر دے گی۔ آج ہمارے اپنے گھر میں یہ آگ لگی ہے۔ آپ کو صرف تحریک انصاف کی انتہا پسندانہ سوچ کی پہلی مثال2013 ءکے تاریخی دھرنے کے حوالے سے دیتے ہیں کہ جس کے دوران پی ٹی وی اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے کئے گئے اوراس سپریم کورٹ پر گندے کپڑے لٹکائے گئے جس سپریم کورٹ سے آج انہیں صبح وشام انصاف مل رہا ہے۔ اس دھرنے کا مقصد اقتدار میں آنا تو تھا ہی لیکن اصل سازش چین کے صدر کے دورہ پاکستان کو منسوخ کرانا تھا۔ اس دورے کے پس منظر میں سی پیک رول بیک کرکے چین کو دھوکہ دیا گیا اور خان صاحب کو خان اعظم بننے کا موقع ملا۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب آئی ایم ایف نے انہیں آنکھیں دکھائیں اور ہاتھ مروڑا تو خان اعظم نے سی پیک منصوبے کی مکمل تفصیلات (جو ایک معاہدے کے تحت خفیہ رکھنا طے پایا تھا ) ان کے حوالے کیں اور اس منصوبے پر کام ٹھپ کرکے پاکستان کی معاشی شہ رگ کاٹ کر امریکہ کے حوالے کر دی گئی جس کے نتیجے میں چین ہم سے ناراض ہوا، اب اتحادی حکومت نے ایک بار پھر سی پیک کو زندہ کرکے اسے مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تو ملک میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرکے وہی سازش پھر دہرائی جارہی ہے۔
اس بار آگ اور خون کا یہ کھیل پہلے سے زیادہ شدت سے چینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے اگلے روز دہرایا گیا ۔ اس سے قبل آپ ترتیب وار واقعات کا تسلسل دیکھئے چین کی کوششوں سے عرب دنیا کے اتحاد کے بعد آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر چین کے سرکاری دورے پر جاتے ہیں چینی قیادت کو سی پیک مکمل کرنے اور اسے سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے ،چین ان یقین دہانیوں پر کاشغر تا گوادر اٹھاون ارب ڈالر کی لاگت سے ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے کا اعلان کرتا ہے۔ یہ منصوبہ اٹھارہ سو ساٹھ میل طویل ریلوے سسٹم کو گوادر سے سنکیانگ کے شہرگوان زو سے ملادے گا۔ روس سے خام تیل کا پہلا کارگو جہاز چند دنوں میں پاکستان پہنچ رہا ہے۔
پاک ایران تعلقات امریکی دباؤ سے نکل کر روشن مستقبل کی امید دلا رہے ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو عملی شکل دی جارہی ہے۔ اسلام آباد، تہران، استنبول ٹرین کے ذریعے باہمی تجارت کی سنجیدہ تجویز زیر غور ہے۔ روڈ ٹو مکہ پروجیکٹ حقیقت بن رہاہے۔ ایسے میں ہم جو کچھ کررہے ہیں یہ سی پیک اور امت مسلمہ کے باہمی اتحاد اور تجارتی و معاشی تعلقات کے خلاف سوچی سمجھی سازش نہیں تو اور کیا ہے؟ یہ سوال عمران خان ،عوام ،اعلیٰ عدلیہ کے معزز جج صاحبان سے بھی ہے کہ آخر جب بھی سی پیک متحرک ہوتا ہے تو احتجاج، دھرنے، آگ اور خون کا کھیل کیوں شروع ہو جاتا ہے؟
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔