ووٹ بینک عمران خان کا ہے، کسی کے ہونے نہ ہونے سے کوئی اثر نہیں پڑتا: اسد عمر

جب سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو پر مشکل وقت آیا تو ان کے تمام قریبی ساتھی بھی پارٹی چھوڑ گئے تھے: سابق وفاقی وزیر۔ فوٹو فائل
جب سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو پر مشکل وقت آیا تو ان کے تمام قریبی ساتھی بھی پارٹی چھوڑ گئے تھے: سابق وفاقی وزیر۔ فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے والے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو پر مشکل وقت آیا تو ان کے تمام قریبی ساتھی بھی پارٹی چھوڑ گئے تھے۔

پچھلے دنوں تحریک انصاف کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے والے اسد عمر آج پیشی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ آئے تو صحافیوں نے ان پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے سے متعلق سوال پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ووٹ بینک عمران خان کا ہے، کسی کے ہونے نہ ہونے سے ووٹ بینک پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

اسد عمر کا کہنا تھا سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو پر جب مشکل وقت آیا تو ان کے تمام قریبی ساتھی بھی پارٹی چھوڑ گئے تھے، بھٹو صاحب پر جب مشکل وقت آیا تھا تب باقی لیڈر کہاں گئے تھے، پیپلز پارٹی میں کوئی نہیں بچا تھا، 2002 میں مسلم لیگ ق نے حکومت بنائی تو اس میں بھی سارے وہ لوگ تھے جو ن لیگ چھوڑ کر گئے تھے۔

صحافی نے پوچھا کہ پریس کانفرنس کرنے والے سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان پر کوئی دباؤ نہیں، کیا انہیں کہیں سے اسکرپٹ تھمایا جا رہا ہے؟ اسد عمر نے جواب دیا کہ ایک جیسی بات کرکے پی ٹی آئی چھوڑنے والوں سے یہ سوال پوچھا جانا چاہیے، میرے حوالے سے آپ ایسی بات نہیں کر سکتے، میری پریس کانفرنس مختلف تھی۔

صحافی کے پوچھنے پر اسد عمر نے لاہور میں عمران خان سے ملاقات کا امکان بھی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جی شاید، ممکن ہے عمران خان سے ملاقات کر لوں۔

ایک صحافی کی جانب سے اسد عمر سے پوچھا گیا بابر اعوان نے کہا ڈیپوٹیشن پر آئے لوگ واپس جا رہے ہیں، اس پر آپ کیا کہیں گے، سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ جتنی بار مرضی پوچھیں میں پارٹی میں ہی ہوں۔

اسد عمر کا کہنا تھا جلسوں اورٹی وی پروگرام میں فیصلہ نہیں ہونا چاہیےکہ کس سیاستدان نے صحیح کیا یا غلط، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ جو سیاسی مخالف ہے اسے انتقام کا نشانہ بنایا جائے، قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے جو قانون توڑتا ہے اسے سزا ہونی چاہیے۔

مزید خبریں :