فیکٹ چیک : القادر یونیورسٹی کی زمین کی مالیت اس وقت کیا ہے؟

مقامی ریونیو حکام اور پراپرٹی ڈیلرز کا تخمینہ ہے کہ 458 کنال سے زائدزمین کی قیمت تقریباً 10کروڑ سے 30 کروڑ روپے کے درمیان ہو سکتی ہے

سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایک معاون کا دعویٰ ہے کہ جس زمین پر القادر  یونیورسٹی واقع ہے اس کی مالیت ایک کروڑ روپے سے  بھی کم ہے۔ یونیورسٹی کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کی اہلیہ ہیں۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

12 مئی کو  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک سینیئر رہنما ڈاکٹر افتخار درانی نے اے آر  وائی نیوز کے ایک پروگرام میں یہ دعویٰ کیا کہ عمران خان کے القادر  یونیورسٹی ٹرسٹ کیلئے ایک پراپرٹی ٹائیکون کی جانب سے عطیہ کی گئی زمین کی مالیت اربوں نہیں بلکہ صرف ایک کروڑ روپے ہے۔

ٹیلی وژن پروگرام میں افتخار درانی نے کہا کہ” مجھے یہ بتائیں کہ یہ جو یونیورسٹی بنی ہوئی ہے، یہاں پر آیا کوئی گیا ہے؟ میں گیاہوں، وہ 15 ہزار روپے کی زمین ہے کنال وہاں پہ،بنجر زمین تھی وہاں پہ اور انہوں نے زمین لے لی۔“

انہوں نے مزید کہا کہ”یہ ایک بنجر زمین ہے وہاں پہ پانی بھی نہیں، سگنل بھی نہیں ہیں، وہاں پہ ایک ٹاور لگایا گیا ہے بچوں کو پڑھانے کےلیے۔ وہ کوئی 60 ارب روپے کہہ رہی ہے، ٹوٹل ملا کے [یہ] ایک  کروڑ روپےکی زمین نہیں ہے۔ وہ زمین ویلفئیر  ورک(خیراتی کام) کےلیے دی گئی۔“

اس پروگرام کو یوٹیوب پر اب تک18,000 سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

حقیقت

مقامی ریونیو حکام اور  پراپرٹی ڈیلرز کا تخمینہ ہے کہ 458 کنال سے زائد اراضی جوکہ 2019ء میں یونیورسٹی کو عطیہ کی گئی تھی، اس کی مالیت 10 سے 30 کروڑ روپے کے درمیان ہو سکتی ہے، اس لیے یہ دعویٰ غلط ہے کہ زمین کی قیمت ایک کروڑ روپے سے کم ہے۔

القادر یونیورسٹی پنجاب کے علاقے سوہاوہ میں واقع ہے۔

تحصیل انتظامیہ کے ایک اہلکار نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ تحصیل سوہاوہ کے اراضی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ زمین 2019 ء میں تقریباً 4 سے 5کروڑ روپے میں خریدی گئی تھی۔

458 کنال زمین مختلف مقامی مالکان سے خریدی گئی تھی، اہلکار نے فون پر بتایا”جی ہاں، یہ بنجر زمین ہے لیکن گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ سے منسلک ہے، اس لیےایسا نہیں کہ یہ ایک کروڑ روپے سے بھی کم ہے۔“

ان کا مزید کہنا تھا کہ ” شیڈول ریٹ جو کہ 60 ہزار کی کنال مینشنڈ [درج] ہے ہمارے ٹیبل کے اندر، یہ ڈی سی ریٹ ہے اس کا۔  یہ کُل 4 سے 5کروڑ [روپے کی] بنتی ہے۔ یہ پراپر [مکمل طور پر]  پہاڑی زمین ہے، یہ پتھریلی زمین ہے۔“

اس حوالے سے جیو فیکٹ چیک نے تحصیل سوہاوہ کے ایک پٹواری موسیٰ شاہ سے بھی رابطہ کیا۔

انہوں نے ٹیلی فون پربتایا ”جی ٹی روڈ پر 50 ہزار سے کام شروع ہوتا ہے۔ 2 سے ڈھائی لاکھ ریٹ ہے۔ جو بازار میں بیٹھے ہوتے ہیں، آپس میں ان کے اپنے ریٹس ہوتے ہیں۔ نہ تو یہ ہم سے اس پر کنسلٹ [مشورہ] کرتے ہیں اور نہ ہی ہم سے کبھی پوچھا ہے۔ ابھی ریسنٹ [حا ل ہی میں] ایک انتقال ہوا ہے جس کا ڈیڑھ سے 2 لاکھ فی کنال کا ریٹ لگا ہے۔“

اس شرح سے زمین کی کل مالیت تقریباً 11کروڑ  45 لاکھ روپے ہوگی۔

جبکہ سوہاوہ میں ہی تحقیق پراپرٹی ڈیلرز کے ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ شوکت نے جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر بتایاکہ ”میرے پاس ابھی [ایک] زمین آئی تھی جس کا ریٹ ایک لاکھ تیس ہزار فی کنال ہے، یہ مالک کا ریٹ ہے۔ القادر یونیورسٹی کے پاس 2 سے 6 لاکھ ریٹ ہے کنال [کا] بنجر زمین کا۔“

ان کے اندازے کے مطابق اس علاقے میں 458 کنال سے زائداراضی کی قیمت ساڑھے 9 کروڑ سے 27 کروڑ روپے کے درمیان ہوگی۔

سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے منصوبے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے لیے زمین 2019ء میں ایک پراپرٹی ٹائیکون سے حاصل کی گئی تھی۔ عمران خان اس وقت زمین کی منتقلی سے متعلق کرپشن کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اضافی رپورٹنگ: محمد بنیامین اقبال

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔