اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے ملنے والی سرکاری دستاویزات سے ثابت ہوا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے9 ہزار سے زائد حامیوں اور کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
08 جون ، 2023
متعدد سوشل میڈیا صارفین اور سیاستد انوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے 9 مئی کے بعد ملک بھر سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تقریباً 10 ہزار حامیوں اور کارکنان کو گرفتار کیا ہے۔
جبکہ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے ان گرفتاریوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یہ دعویٰ بالکل درست ہے۔ 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں 5 جون تک ملک بھر سے 9 ہزار 96 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یکم جون کو نشر ہونے والی ایک ریکارڈ شدہ تقریر میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کی پارٹی کے 10ہزار کارکنوں کو پکڑ کر جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔
اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ویڈیو کو 10 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے 27 مئی کو فرانس 24 چینل کودیے گئے ایک انٹرویو میں بھی یہی دعویٰ کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے پیرس میں قائم نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”میں اکیلا رہ گیا ہوں کیونکہ میری تمام اعلیٰ قیادت گرفتار ہے۔ میرے10 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ہر وہ شخص کو جو پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتا ہے یا تو گرفتار ہو چکا ہے یا غائب ہو گیا ہے، لوگ اب چھپ رہے ہیں۔“
لیکن کچھ سوشل میڈیا صارفین نے الزام لگایا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ان گرفتاریوں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ” یہ ایک غلط نمبر[تعداد] ہے۔ 10 ہزار کارکنوں کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ صرف اس لیے کہ وہ[چیئرمین پی ٹی آئی] یہ کہتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ سچ ہے۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان تحریک انصاف کے 10 ہزار حامیوں کی گرفتاری کے ثبوت بھی مانگے۔
ایک اور ٹوئٹرصارف نے لکھا کہ ” 10 ہزار سیاسی کارکنان کی گرفتاری کے ثبوت ،چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے اپنے بیانات ہیں۔کیا مجھے مزیدکچھ کہنے کی ضرورت ہے؟“
اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سےملنے والی سرکاری دستاویزات اور پولیس کے بیانات سے ثابت ہوا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے 9,000سے زائد حامیوں اور کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یکم جون کو خیبر پختونخواہ کے ایک سینئر پولیس افسر نے اس معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کے ساتھ پولیس ریکارڈ شیئر کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ صوبہ بھر میں 9 مئی کی بدامنی کے سلسلے میں مجموعی طور پر 2,971 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سب سے زیادہ یعنی 778 گرفتاریاں صرف صوبائی دارلحکومت پشاور میں کی گئیں، جبکہ مقدمات میں پولیس کی سادہ شکایات سے لے کر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آرز بھی شامل ہیں۔ ان میں نقص امن کے خطرے کے قانون یعنی مینٹیننس آف پبلک آرڈر(ایم پی او( کے تحت بھی گرفتاریاں ہیں۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب کے ترجمان مبشر حسین نے کہا کہ پنجاب میں 5ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے صوبہ بھر میں گرفتار افرادکی درست تعدادبتانے سے معذرت کی۔
جیو فیکٹ چیک نے ڈیٹاحاصل کرنے کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس انویسٹی گیشن انوش مسعود سے بھی رابطہ کیا لیکن انھوں نے جیو فیکٹ چیک کے بار بار رابطہ کرنے کے باوجوداس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
اس کے علاوہ، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس آپریشنز، عمران کشور نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ 31 مئی تک لاہور بھر میں ہونے والی گرفتاریوں سے متعلق دستاویزات شیئر کیں۔
ریکارڈ کے مطابق ضلع بھر میں گرفتاریوں کے لیے شناخت ہونے والے 1921 میں سے کل 911 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار کیے گئے مردوں اور عورتوں کی اکثریت کو جیو فینسنگ اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذریعے شناخت کیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر تقی جواد نے 3 جون کو جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں 9 مئی کے بعد 564 افراد کو گرفتار کیا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”ان میں سے کتنے سارے کب کے ریلیز ہو گئے۔“
اس بارے میں معلومات رکھنے والے ایک سینئر پولیس افسر نےنام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ بلوچستان میں 3 جون تک 48 گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
سندھ کے ایک سینئر پولیس افسر نے بھی اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کے ساتھ ایک تفصیلی رپورٹ شیئر کی، جس سے پتہ چلتا ہےکہ صوبے میں اب تک مجموعی طور پر 513 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے جیو فیکٹ چیک کو تصدیق کی کہ 9 مئی کے سلسلے میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں سے کسی ایک فرد کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا ۔
صوبوں اوروفاقی اکائیوں میں پی ٹی آئی کےگرفتار کارکنان
صوبہ/علاقہ | گرفتار پی ٹی آئی ورکرز |
پنجاب | 5,000 سے زائد (پنجاب پولیس نے مکمل اعداد و شمار فراہم نہیں کیے) |
بلوچستان | 48 |
خیبرپختونخوا | 2,971 |
سندھ | 513 |
اسلام آباد | 564 |
آزاد جموں کشمیر/گلگت بلتستان | 0 |
کُل | 9,096 سے زائد |
اضافی رپورٹنگ: نادیہ خالد
ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔