مشکل ہے کہ ہم 9200 ارب کا ٹیکس ہدف حاصل کرسکیں: معاشی ماہرین کا تجزیہ

سب سے بڑا مسئلہ 22 ارب ڈالر کی ادائیگی کا ہے، 22 ارب ڈالر کی پیمنٹ کیسے ہوگی؟ اگر اس کی پیمنٹ نہ ہوئی تو کرنسی مزید گر جائے گی: محمد سہیل— فوٹو: جیو نیوز
سب سے بڑا مسئلہ 22 ارب ڈالر کی ادائیگی کا ہے، 22 ارب ڈالر کی پیمنٹ کیسے ہوگی؟ اگر اس کی پیمنٹ نہ ہوئی تو کرنسی مزید گر جائے گی: محمد سہیل— فوٹو: جیو نیوز

وفاقی بجٹ 24-2023 پر ماہرین معیشت کی تجاویز سامنے آئی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ خرچے کم کریں، آمدنی بڑھائیں، قرضوں کی ری پروفائلنگ کریں۔

بجٹ سے متعلق جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کرنی پڑے گی، 6 مہینے سے آئی ایم ایف کے ساتھ پنگ پانگ کھیل رہے ہیں، اس کو بند کریں، ملک میں 30 لاکھ انڈسٹریل اور کمرشل کنکشن ہیں جو پاکستان کے سرکاری اداروں سے بجلی اور گیس لے رہے ہیں، لیکن سیلز  ٹیکس ادا کرنے والے 70 ہزار یا اس سے بھی کم ہیں۔

شبر زیدی نے کہا کہ جو لوگ بجٹ تیار کر رہے ہیں ان کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے، اس پر آپ پردہ ڈالنا چاہتے ہیں تو ڈال لیں لیکن آپ یہ پردہ ڈال نہیں سکتے۔

ماہر معیشت خاقان نجیب نے کہا کہ ٹیکس پر بات ہوتی ہے لیکن اخراجات پر بات نہیں ہوتی، حقائق پر مبنی بات نہ ہوئی تو ایک سال بعد نمبرز دیکھ کر سب حیران ہوجائیں گے۔

سابق صدر کے سی سی آئی انجم نثار بولے کہ بہت مشکل ہے کہ ہم 9200 ارب کا ٹیکس ہدف حاصل کرسکیں، اگر حاصل بھی کرلیں تو وہ قرضوں کی ادائیگی میں چلا جائے گا۔

معاشی تجزیہ کار محمد سہیل نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ ایک نارمل بجٹ ہے ، سب سے بڑا مسئلہ 22 ارب ڈالر کی ادائیگی کا ہے، 22 ارب ڈالر کی پیمنٹ کیسے ہوگی؟ اگر اس کی پیمنٹ نہ ہوئی تو کرنسی مزید گر جائے گی۔

ماہر ٹیکس امور ذیشان مرچنٹ کا کہنا ہے کہ جتنے ٹیکس یہ لگا سکتے تھے لگا چکے ، اب مزید کی گنجائش نہیں۔

مزید خبریں :