کراچی: ناردرن بائی پاس مویشی منڈی کے راستوں پر لوٹ مار کی خبروں میں کتنی صداقت ہے؟

کراچی سپرہائی وے پر لگنے والی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی کا مقام تبدیل کرکے ناردرن بائی پاس کردیا گیا جس کے بعد مویشی منڈی جانے والے افراد سے لوٹ مار اور راستوں کے حوالے سے مختلف خبریں اور ویڈیوز سوشل میڈیاپر وائرل ہیں لیکن ان خبروں میں کتنی صداقت ہے؟

اس بار نادرن بائی پاس پر 700 ایکڑ پر مویشی منڈی قائم کی گئی ہے مگر منڈی کے قریب ڈکیتیوں کی ویڈیو منظر عام پر آنے لگیں، اس کے پیچھے کیا حقیقت ہے، جیونیوز کی ٹیم نے منڈی کے محل وقوعہ کا جائزہ لیا اور منڈی جانے والے راستوں کا دورہ کیا۔

تحقیق کی تو پتا چلا کہ مویشی منڈی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ڈکیتیوں کے حوالے سے گردش کرنے والی ویڈیوز میں کافی حد تک سچائی موجود نہیں۔

یہ منڈی تین تھانوں، منگھوپیر، سرجانی اور سائٹ سپر ہائی وے کی حدود میں ہے، حکام کا بتانا کہ منڈی کا افتتاح 25 مئی کو کیا گیا، افتتاح سے دو ہفتے قبل تینوں تھانوں کی حدود میں 4 سے 6 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جب کہ منڈی لگنے کے بعد منگھوپیر تھانے میں 4 ، سرجانی میں 7 اور سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں ڈکیتی کے 3 واقعات کے رپورٹ ہوچکے ہیں۔

مویشی منڈی کے اندر انتظامات کو یقینی بنایا گیا ہے اور اطراف میں ایک کلومیٹر تک اسٹریٹ لائٹس بھی لگائی گئی ہیں جب کہ بیوپاریوں اور خریداروں کے لیے اے ٹی ایم اور بینک کی سہولت بھی دستیاب ہے۔

دن کے اوقات کے علاوہ منڈی کے اطراف کے راستوں کا جیونیوز کی ٹیم نے رات کو بھی دورہ کیا اور سکیورٹی کا جائزہ لیا، دن اور رات میں منڈی کی سکیورٹی کو بڑھایا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مویشی منڈی کے خلاف پروپیگنڈا اور سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کے حوالے سے ایف آئی اے سے کارروائی کے لیے رابطہ کر لیا گیا ہےلیکن اس کے ساتھ ہی احتیاط افسوس سے بہتر ہے۔

شہری منڈی کا رخ کریں تو کچے راستوں کے بجائے نادرن بائی پاس، سرجانی لنک روڈ یا پھر معمار موڑکا راستہ اختیار کریں تو بہتر ہے۔