جیو نے جہانگیر ترین اور شوگر اسکینڈل کی تحقیقات سے متعلق کوئی پروگرام یوٹیوب سے ڈیلیٹ نہیں کیا

8 جون کوایک سوشل میڈیا صارف نےاپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ”جیو نیوز نے شوگر سکینڈل پر کئے گئے جہانگیر ترین کے خلاف 302 پروگرامز ڈیلیٹ کر دیے ہیں۔“

جیو ٹیلی ویژن کے یوٹیوب چینل سے جہانگیر خان ترین اور 2019ء اور 2020ء کے شوگر اسکینڈل سے متعلق کوئی بھی نیوز پروگرام ڈیلیٹ نہیں کیا گیا۔

متعدد سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ جیو ٹیلی ویژن نے اپنے آفیشل یوٹیوب چینل سے 2019ء اور 2020ء کے درمیان جہانگیر خان ترین اور اربوں روپے کے چینی اور گندم سکینڈل کی تحقیقات سے متعلق نشر ہونے والے تمام ویڈیو کلپس اور نیوز پروگرامز کو ڈیلیٹ کر دیا ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

8 جون کوایک سوشل میڈیا صارف نےاپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ”جیو نیوز نے شوگر سکینڈل پر کئے گئے جہانگیر ترین کے خلاف 302 پروگرامز ڈیلیٹ کر دیے ہیں۔“

اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ٹویٹ کو 67 مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

اس سے ملتا جلتا دعویٰ دوسرے ٹوئٹر صارفین نےبھی اپنی ٹویٹس میں کیا ۔

جب کہ کچھ فیس بک اور ٹوئٹر صارفین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیاواقعی یہ دعویٰ درست ہے؟

ایک ٹوئٹر صارف نے اپنی ٹویٹ میں یہ سوال کیا کہ ”جیو نیوز نے جہانگیر ترین صاحب کے خلاف شوگر سکینڈل پر کیے گئے 302 پروگرامز یوٹیوب سے ڈیلیٹ کر دیے ہیں؟“

اس ٹویٹ کو اب تک 11,000سے زائد مرتبہ ری ٹویٹ اور 28,000مرتبہ لائک کیا گیا ہے۔

اسی طرح کا ایک ٹیکسٹ فیس بک پر بھی شیئر کیا گیا جس پر ہزاروں صارفین نے اپنی آراء کا اظہار بھی کیا ۔


حقیقت

براڈکاسٹر [ناشر] نے تصدیق کی ہے کہ جیو ٹیلی ویژن کے یوٹیوب چینل سے جہانگیر خان ترین اور 2019ء اور 2020ء کے شوگر سکینڈل سے متعلق کوئی بھی نیوز پروگرام ڈیلیٹ نہیں کیا گیا ہے۔

2020 ء میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے دو رپورٹس کو عوامی سطح پر پیش کیا گیا جس میں سیاستدان جہانگیر خان ترین کا نام بھی دیگر لوگوں میں شامل تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چینی کی برآمد پر حکومتی سبسڈی سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ اس وقت قیمتوں میں اضافے سےبھی فائدہ اٹھایا تھا۔

جیو ٹیلی ویژن کے سینئر سوشل میڈیا منیجر رضا مہدی کا کہنا ہے کہ”یہ دعویٰ درست نہیں ہے، آپ کو پلے لسٹ کے یو آر ایل[ URL] کے ساتھ تمام پروگراموں کے لِنکس مل سکتے ہیں۔ ان لِنکس تک دنیا کے کسی بھی حصے سے کوئی بھی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔“

انہوں نے مزید واضح کیا کہ جہانگیر خان ترین اور شوگر سکینڈل کے حوالے سے کسی بھی پروگرام کو نیوز کاسٹ کے پلیٹ فارم سے ہٹایا یا ڈیلیٹ نہیں کیا گیا۔

اس کےعلاوہ رضا مہدی نے پانچ یوٹیوب لِنکس کے ساتھ ساتھ جیو ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے نیوز پروگراموں کی ایک پلےلِسٹ بھی جیو فیکٹ چیک کےساتھ شیئر کی جب 2020ء میں شوگر اسکینڈل کی رپورٹ خبروں میں تھی۔

ان میں سے کچھ ویڈیوز  یہاں، یہاں اور  یہاں کلک کرکے دیکھی جاسکتی ہیں۔

اضافی رپورٹنگ: محمد بنیامین اقبال

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔