انسانی اسمگلنگ کا کھیل: پاکستانیوں کو یورپ بھیجنے کیلئے کونسے 2 روٹس اختیار کیے جاتے ہیں؟

پاکستان سے یورپ انسانی اسمگلنگ کا خونی کھیل گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے، انسانی اسمگلرز لوگوں کو پاکستان سے یورپ بھیجنے کے لیے 2 مختلف روٹ اختیار کرتے ہیں۔

غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے لیے پہلے اور قدیم روٹ کو 'ترکی روٹ' کہا جاتا ہے اس میں انسانی اسمگلرز لوگوں کو بلوچستان کے تفتاں بارڈر سے ایران اور پھر ایران سے مکو پہاڑی کے راستے ترکی لے جاتے ہیں۔

فوٹو: سوشل میڈیا/انفو مائیگرینٹس
فوٹو: سوشل میڈیا/انفو مائیگرینٹس

ترکی سے پھر انسانوں کو یونان اسمگل کیا جاتا ہے، اس روٹ کا زیادہ حصہ خشکی کے راستوں پر مشتمل ہے۔

صرف یونان سے پہلے سمندر کا ایک چھوٹا حصہ عبور کرنا پڑتا ہے، اس راستے پر یونان نے کچھ عرصہ قبل اتنی سکیورٹی بڑھا دی ہے کہ اب یہاں سے داخل ہونا آسان نہیں ہے۔

 یونان کا روٹ بند ہونے پر انسانی اسمگلرز نے اپنا دھندہ چلانے کے لیے لیبیا کے ذریعے اٹلی کا نیا روٹ بنا رکھا ہے، اس میں پاکستانیوں کو یہاں سے ہوائی راستے سے پہلے دبئی، مصر اور پھر لیبیا لے جایا جاتا ہے جہاں انہیں بن غازی اور تبرک کے علاقوں سے طویل سمندری راستے کے ذریعے اٹلی منتقل کیا جاتا ہے۔

یونان کشتی حادثہ/ مسافروں کے سنسنی خیز انکشافات

ایتھنز: یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے افسوسناک حادثے میں بچ جانے والے مسافروں نے حادثے میں پاکستانیوں زیادہ اموات ہونے سے متعلق سنسنی خیز انکشاف کیے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق یونان کے ساحل کے قریب ڈوبنے والی کشتی کے بچ جانے والے مسافروں نے کوسٹ گارڈز سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستانی مسافروں کو کشتی کے نچلے حصے میں جانے پر مجبور کیا گیا جبکہ دوسری قومیت والوں کو کشتی کے اوپری حصے میں جانے کی اجازت تھی۔

مسافروں نے کوسٹ گارڈز کو بتایا کہ کشتی کے اوپری حصے کے مسافروں کے بچنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، کشتی کے نچلے حصے سے پاکستانی اوپر آنا چاہتے تو ان سے بدسلوکی کی جاتی، خواتین اور بچوں کو بظاہر مردوں کی موجودگی کے سبب بند جگہ پر رکھا گیا تھا۔ مکمل تفصیل پڑھیں۔۔

حادثہ کب پیش آیا؟

یونان کے ساحلی علاقے میں 14 جون بروز بدھ کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ ہوا تھا۔

کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 104 کو بچا لیا گیا تھا، کشتی میں پاکستانی، مصری،  شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی اُلٹنے کے واقعے کی انکوائری کی ہدایت کی ہے، واقعے کی تحقیقات کے لیے4 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کےخلاف گھیراتنگ کرنے کا حکم دیتے ہوئےگھناؤنے جرم میں ملوث ایجنٹس کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور سزا دینےکی بھی ہدایت کی ہے۔

مزید خبریں :