Time 19 جون ، 2023
پاکستان

ریڈیو پاکستان پشاور پر حملے میں شرپسندگٹر کےڈھکن بھی اٹھا کرلےگئے

9 مئی کے روز چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی  گرفتاری کے بعد مشتعل مظاہرین  اور  شرپسندوں نے  ریڈیو  پاکستان پشاور  پر  حملہ  کرکے  لوٹ مار کرنے  کے  بعد عمارت کو  آگ لگا دی تھی  جس کے بعد نشریات بھی معطل ہوگئی تھیں۔

شرپسندوں نے لوٹ مار کے دوران ریڈیو پاکستان کی عمارت کا مرکزی گیٹ بھی توڑ کر کباڑ کی دکان میں فروخت کردیا تھا، اس کے علاوہ مشتعل مظاہرین  قدیمی ٹیپ ریکارڈر، مائیکرو  فون کیبل، مائیکس اور  دیگر سامان  بھی لوٹ کر لے گئے  تھے۔

اس حوالے سے ریڈیو  پاکستان پشاور کے اسٹیشن ڈائریکٹر اعجاز خان نے انکشاف کیا ہے کہ مشتعل مظاہرین اپنے ساتھ گٹرکے ڈھکن تک ساتھ لےگئے تھے۔

جیو نیوز کے پروگرام 'جرگہ' کے میزبان سلیم صافی نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت جا کر خود وہاں  تباہی کے آثار دیکھے اور اسٹیشن ڈائریکٹر اعجاز خان سے گفتگو کی۔

 اعجاز خان نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 9 تاریخ کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا اور اس دوران شام کے وقت کچھ شرپسند ریڈیو پاکستان کی عمارت کی دیوار پھلانگ کر اندر گھس آئے اور  ایٹمی دھماکوں کی یاد میں تعمیر ہونے والا چاغی کے پہاڑ کا ماڈل نذر آتش کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ دوسرے دن یعنی 10 مئی کو بڑی تعداد میں شرپسند دوبارہ حملہ آور ہوئے اور  انہوں نے ریڈیو پاکستان کے مرکزی گیٹ کو توڑ دیا، جس کے بعد انہوں نے ریسپشن بلاک میں توڑ پھوڑ  اور لوٹ مار کے بعد اسے آگ لگادی، اس کے علاوہ انہوں نے آڈیٹوریم میں بھی لوٹ مار کے بعد آگ لگائی۔

شرپسند ریڈیو پاکستان کے واش رومز کے نلکے اورگٹرکے ڈھکن  بھی لےگئے 

اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان پشاور کا کہنا تھا کہ آڈیٹوریم کے بعد شرپسند  مرکزی عمارت پر حملہ آور ہوئے اور یہاں ہر چیز کو توڑ پھوڑ کے رکھ دیا، یہاں بھی لوٹ مار کی اور کوئی چیز نہیں چھوڑی، یہاں تک کے واش رومز کے نلکے اور گٹر کے ڈھکن تک اٹھا کر لے گئے، حملہ آور منصوبہ بندی سے آئے تھے، ان کے پاس پیٹرول سمیت اسلحہ بھی تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایک روز بعد ہی 11 مئی کو ریڈیو کی نشریات بحال کردیں۔

 ریڈیو پاکستان میں توڑپھوڑ کے اہم کردارکی نشاندہی

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ریڈیو پاکستان میں توڑپھوڑ اور جلاؤگھیرا ؤ کرنے  والے اہم کردار کی نشاندہی بھی ہوگئی ہے۔

ریڈیو پاکستان واقعے کے بعد سابق ایم پی اے موبائل بند کرکے روپوش ہے، پولیس
ریڈیو پاکستان واقعے کے بعد سابق ایم پی اے موبائل بند کرکے روپوش ہے، پولیس

ذرائع کے مطابق جیو فینسنگ سے پتا چلا ہےکہ ریڈیو پاکستان  واقعے میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کا سابق ایم پی اے آصف خان ملوث ہے جو مظاہرین سے مسلسل رابطے میں تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ توڑپھوڑاورجلاؤ گھیراؤ کےالزام میں گرفتار  51 ملزمان کے بیانات قلم بندکیےگئے ہیں جس میں بتایا گیا کہ دوران احتجاج آصف خان مظاہرین کو توڑپھوڑ اور جلاؤگھیراؤکی ہدایات دیتا رہا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈیو پاکستان واقعے کے بعد سابق ایم پی اے موبائل بند کرکے روپوش ہے۔

پشاور پولیس کا کہنا ہے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے آصف خان کےخلاف تھانہ شرقی میں مقدمہ درج ہے، ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔

مکمل پوگرام دیکھیے:


مزید خبریں :