فیکٹ چیک : کیا نواز شریف کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے؟

سوشل میڈیاپر گردش کرنے والا ڈاکیومنٹ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی 1968ءکی تعلیمی سند نہیں بلکہ یہ ایک درخواست فارم ہے، جسے نواز شریف نے حال ہی میں اپنی بی اے کی ڈگری کی کاپی حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹی کو بھیجا تھا۔

متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ڈاکیومنٹ کا اسکرین شاٹ سابق وزیراعظم نواز شریف کی 1968ء میں مکمل کی جانے والی بیچلر ڈگری کے طور پر شیئر کیا جا رہا ہے۔

ٹوئٹر صارفین اور ایک نیوز چینل نےیہ دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے کیونکہ اس ڈاکیومنٹ پر ان کی 1968 ءکی تصویر کے بجائے ان کی حالیہ تصویرچسپاں ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

16 جون کو بول ٹیلی ویژن کی ایک نیوز رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ ” مریم نواز کے کیلیبری فونٹ کے بعد ن لیگ کا ایک اور ڈیجیٹل اسکینڈل، نواز شریف کی 1968ء کی ڈگری میں 2000ء کی دہائی کی تصویر کیسے آئی؟ “

اس ویڈیو کو اب تک تقریباً 1000مرتبہ لائیک اور13000سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

17 جون کو ایک ٹوئٹر صارف نے یہی ویڈیواس عنوان کے ساتھ پوسٹ کی کہ ”بڑی خبر نواز شریف کی ڈگری جعلی نکلی۔ “


حقیقت

پنجاب یونیورسٹی کے ایک آفیسر نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ سوشل میڈیاپر گردش کرنے والا ڈاکیومنٹ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی 1968ءکی تعلیمی سند نہیں بلکہ یہ ایک درخواست فارم ہے، جسے نواز شریف نے حال ہی میں اپنی بی اے کی ڈگری کی کاپی حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹی کو بھیجا تھا۔

آفیسر نےاس معاملے کی حساسیت کی وجہ سےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نواز شریف کی طرف سے 7 جون کو بھیجی گئی درخواست کی اصل کاپی بھی شیئر کی۔جس کے اگلے ہی روز نواز شریف کو ایک ڈپلیکیٹ بیچلرڈگری جاری کر دی گئی۔

ذیل میں دیے گئے ڈاکیومنٹ پر واضح طور پر”سرٹیفکیٹس کے حصول کے لیے درخواست فارم“لکھا ہوا بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

آفیسر نے نواز شریف کی بیچلر ڈگری کی کاپی حاصل کرنے کے لیے ان کی طرف سے جمع کروائے گئے 2990 روپے کے چالان فارم کی کاپی بھی جیو فیکٹ چیک کے ساتھ شیئر کی۔

7 جون کو نواز شریف کی طرف سے جمع کرائی گئی پنجاب یونیورسٹی سے ان کی بیچلر ڈگری کی ڈپلیکیٹ جاری کرنے کی درخواست
7 جون کو نواز شریف کی طرف سے جمع کرائی گئی پنجاب یونیورسٹی سے ان کی بیچلر ڈگری کی ڈپلیکیٹ جاری کرنے کی درخواست

آفیسر نے ٹیلی فون پر بتایا کہ”وہ [نواز شریف] گورنمنٹ کالج،لاہور کےاسٹوڈنٹ تھے، جو اس وقت پنجاب یونیورسٹی سے ایفیلی ایٹڈ ا[ الحاق شدہ] ادارہ تھا۔یہ پرانی بات ہے، تب یونیورسٹی صرف ایک ہوتی تھی[ پنجاب یونیورسٹی] ڈگریاں بھی پنجاب یونیورسٹی ہی جاری کرتی تھی۔“

اضافی رپورٹنگ: نادیہ خالد

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔